بے وقعت نظرثانی سے ادارے کاناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے، چیف جسٹس

بے وقعت نظرثانی سے ادارے کاناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان میں پمزہسپتال کے ڈاکٹرزکی ڈیپوٹیشن اورضم ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ لگتاہے عوامی عدالت بناکرغلطی کردی۔


تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے پمزہسپتال کے ڈاکٹرزکی ڈیپوٹیشن اورضم ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کی،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیاسفارش پرلوگوں کو لاکرکنفرم کرنامناسب تھا؟ڈاکٹر امجد نے کہا کہ 237 ڈاکٹرز کوخورشیدشاہ کمیٹی نے کنفرم کیا،133 ڈاکٹرز کووزارت صحت نے کنفرم کیا،ڈاکٹرامجدکا کہناتھا کہ صرف 68 ڈاکٹرایف پی ایس سی کے ذریعے آئے،پمزہسپتال خودمختارادارہ تھا،پھرکیڈاوروزارت صحت کے ماتحت ہوا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ واپس بھیجے گئے لوگ کمیٹی کے فیصلے تک وہیں کام کریں گے،شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت نے واپسی کاحکم معطل کردیاتھا،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لگتاہے عوامی عدالت بناکرغلطی کردی،ہرآدمی انگلی اٹھادیتاہے کہ اس کوسناجائے،ہرشخص کو سننے کے پابندنہیں.

انہوں نے کہا کہ نظر ثانی درخواست کرناعادت بن گئی ہے،بے وقعت نظرثانی سے ادارے کاناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے،عدالت نے کہا کہ کمیٹی تمام وفاقی ہسپتالوں سے سروس سٹرکچرکاجائزہ لے گی۔