بلوچستان میں مردوں کی شرح تعلیم 54، خواتین کی شرح 24 فیصد ہے: سروے

بلوچستان میں مردوں کی شرح تعلیم 54، خواتین کی شرح 24 فیصد ہے: سروے

کوئٹہ: بلوچستان میں مجموعی شرح تعلیم 40 فیصد جس میں مردوں کی شرح 54 جبکہ خواتین کی شرح 24 فیصد ہے۔ پاکستان سوشل اینڈ لیونگ سٹینڈرز میژرمنٹ (پی ایس ایل ایم)کے 2018-19ء کے سروے کے مطابق بلوچستان میں مجموعی شرح تعلیم صرف 40 فیصد ہے جو ملک میں سب سے کم ہے۔

ان میں مردوں کی شرح 54 فیصد جبکہ خواندہ خواتین کی شرح صرف 24 فیصد ہے۔ اسی سروے کے مطابق پاکستان میں 5 سے 16 سال کی عمر کے ایسے بچوں کی شرح 30 فیصد ہے جو سکولوں سے باہر ہے تاہم بلوچستان میں یہ شرح سب سے زیادہ 59 فیصد ہے۔

ایک سرکاری اندازے کے مطابق بلوچستان کے سکول سے باہر بچوں کی تعداد تقریبا 25 لاکھ ہے جن میں 67 فیصد تعداد لڑکیوں کی ہے۔ بلوچستان میں صرف نو فیصد لڑکیاں میٹرک تک تعلیم حاصل کرپاتی ہیں۔خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم عورت فانڈیشن کے کوئٹہ میں ریذیڈنٹ ڈائریکٹر علاالدین خلجی کے مطابق صوبے میں خواتین کی شرح خواندگی کی کمی کی وجہ فرسودہ روایات، شعور کی کمی، سرکاری طورپر سہولیات کی عدم فراہمی ہے۔

مگر حال ہی میں یونیورسٹی آف بلوچستان میں طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات نے خواتین کی تعلیم پرمزید منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ان واقعات کے بعد لوگوں نے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم لڑکیوں کو بھی نکال کر گھر بٹھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو دور دراز کے علاقوں میں انفراسٹرکچر اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ والدین کے اعتماد کو بھی بحال کرنا ہوگا۔