موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ ہے، جلسوں سے نہیں جائے گی، وزیر خارجہ

موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ ہے، جلسوں سے نہیں جائے گی، وزیر خارجہ

ملتان: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کا کہنا ہے وہ دسمبر سے پہلے حکومت کو رخصت کر دیں گے۔ اپوزیشن بتائے کہ حکومت کو کیسے اور کیوں رخصت کریں گے؟ موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ ہے، جلسوں سے نہیں جائے گی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عوام باشعور ہیں وہ اپوزیشن کے لفظی جھانسے میں نہیں آئیں گے۔ سوشل میڈیا نے پی ڈی ایم کے جلسے کی حقیقت کھول دی، گوجرانوالہ میں اپوزیشن کا یہ معمول کا جلسہ تھا۔ گیارہ جماعتوں کا سیاسی اتحاد عوام نے دیکھ لیا۔ عوام اپوزیشن کے جلسے سے لاتعلق رہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دونوں بڑی جماعتوں کو طویل عرصے تک حکومت کا موقع ملا، مگر انہوں نے کچھ نہ کیا۔ اب 11 رکنی ٹیم جو گوجرانوالہ میں اکٹھی ہوئی، ان کے پاس بھی جادو کی چھڑی نہیں ہے۔ لوگوں کی رائے میں پی ڈی ایم کا اتحاد وقتی اور غیر فطری ہے۔ اس اتحاد میں مختلف خیالات کے لوگ جمع ہوئے ہیں جنھیں اپنی نااہلی کا خوف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں پر جو مقدمات بنے ہوئے ہیں، وہ پی ٹی آئی نے خود نہیں بنائے۔ سیاسی اتحاد میں جو لوگ موجود ہیں انہیں اپنا سیاسی مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔ اپوزیشن کے اتحاد میں نہ لیڈر ایک، نہ جھنڈا ایک، نہ ان کا منشور ایک ہے۔ اپوزیشن کے جلسے میں کوئی ربط نہیں ہے۔ گوجرنوالہ کے جلسے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں لوگ مہنگائی کا سامنا کر رہے ہیں لیکن عوام کو معلوم ہے کہ پاکستان کی معاشی مشکلات 2 سال میں پیدا نہیں ہوئیں۔ 

وزیر خارجہ نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) کے کارکن نواز شریف کے حق میں نعرے لگاتے تو جیالوں پر سکتہ طاری تھا، جب بلاول نے تقریر کی تو جیالوں کے نعروں پر مسلم لیگی کارکنان خاموش نظر آئے۔ مولانا کے خالی کرسیوں سے خطاب کو پوری دنیا نے ٹی وی چینلز پر دکھایا۔

ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپوزیشن کو جلسوں کیلئے فری ہینڈ دینے کا فیصلہ کیا۔ اپوزیشن نے شور مچایا کہ ہمارے لیڈروں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا، بتائیں کون گرفتار ہوا؟ پی ٹی آئی میں شامل رہنما سیاسی لوگ ہیں اور سیاسی مراحل سے گزرے ہیں۔ عوام باشعور ہیں، وہ جلسوں میں جاتے ہیں اور سن کر خود فیصلہ کرتے ہیں۔ اپوزیشن کے جلسوں میں کسی طرح کی کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ لوگ آج سوال کرتے ہیں کہ بھٹو اور بے نظیر کے نام پر آپ مزید کتنے ووٹ لیں گے؟ اپوزیشن کی خواہش پر حکومت رخصت ہونے والی نہیں، چاہے جتنا مرضی زور لگا لیں۔ نظام کو رخصت کرنے سے اپوزیشن کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ اپوزیشن ماضی کی گھسی پٹی روایات پر گامزن ہے، عوام ساتھ نہیں دیں گے۔ اپوزیشن معیشت کی ترقی کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کے  چیئرمین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو بھارت کے بیانیے کے حصے دار نہ بنیں، وہ اپنے بیانات سے کشمیریوں اور ان کی جدوجہد کو خراب نہ کریں۔ تمام پاکستانی مسئلہ کشمیر پر پہلے بھی ایک تھے، اب بھی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سال میں سعودی عرب نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ اپوزیشن کسی غلط فہمی کا شکار نہ رہے۔ سعودی عرب سے تعلقات کا حکومت کو بھرپور احساس ہے۔