کل کوئی بھی آجائے گا 10 روپے کرپشن پر نیب تحقیقات کرے، ہم کیسے تعین کرسکتے ہیں نیب قانون کیا ہونا چاہیے؟ یہ پارلیمنٹ کا کام ہے: سپریم کورٹ 

کل کوئی بھی آجائے گا 10 روپے کرپشن پر نیب تحقیقات کرے، ہم کیسے تعین کرسکتے ہیں نیب قانون کیا ہونا چاہیے؟ یہ پارلیمنٹ کا کام ہے: سپریم کورٹ 
سورس: File

اسلام آباد: نیب ترامیم کے خلاف کیس میں سپریم کورٹ نے واپس ہونے والے نیب ریفرنسز کا تمام ریکارڈ محفوظ بنانے کا حکم دے دیا ہے۔

پی ٹی آئی کی درخواست پرچیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔عدالت نے کہا ہے کہ تمام ریکارڈز کو ڈیجیٹائز بھی کیا جائے، ساتھ ہی ساتھ عدالت نے واپس ہونے والے تمام ریفرنسز کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔ 

پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث احمد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب قانون میں ترمیم کے ذریعے رینٹل پاور کیس سمیت بڑے مقدمات ختم کر دیے گئے اور تیسرے فریق کے مالیاتی فائدے کو نیب دسترس سے باہر کر دیا گیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اب بھی نیب قانون کو جانچنے کے لیے ایک کسوٹی کی کھوج میں ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالت قانون ڈیزائن کر کے پارلیمنٹ کو کیسے بھیج سکتی ہے؟ کل کوئی شہری آجائے گا کہ 10 روپے کرپشن پر بھی نیب تحقیقات کرے یہ سلسلہ کہیں تو رکنا چاہیے۔

اُنھوں نے کہا کہ ہم پارلیمان کے امور میں کیوں اور کیسے مداخلت کر سکتے ہیں؟ نیب قانون کیا ہونا چاہیے؟ یہ سپریم کورٹ کیسے تعین کر سکتی ہے۔

مصنف کے بارے میں