میانمار کا حالیہ بحران روہنگیا مسلمانوں کا اپنا پیدا کردہ ہے،فوج

میانمار کا حالیہ بحران روہنگیا مسلمانوں کا اپنا پیدا کردہ ہے،فوج

برما:میانمار کی فوج کے اعلیٰ جنرل نے موجودہ بحران کا الزام روہنگیا لوگوں پر لگایا ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں ہزاروں افراد نے بنگلہ دیش کی جانب نقل مکانی کی ہے۔جنرل من آنگ ہیلینگ کا کہنا ہے کہ روہنگیا ’کبھی بھی نسلی گروہ نہیں رہا ہے، اور شدت پسند ریاست رخائن میں اپنا مضبوط گڑھ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

میانمار کی فوج پر عام شہروں کو نشانہ بنانے، اور روہنگیا مسلمانوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنے کا الزام ہے۔جبکہ میانمار کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ ماہ ہونے والے جنگجووں کے حملے کا جواب دے رہا ہے اور وہ شہریوں کے نشانہ بنائے جانے سے انکاری ہے۔خیال رہے کہ شمالی صوبے رخائن میں پولیس چوکیوں پر حملے کے بعد فوج نے حملہ آوروں کے خلاف ایک آپریشن شروع کیا۔

اقوام متحدہ اس حوالے سے پہلے خبردار کر چکا ہے کہ روہنگیا جن میں زیادہ تر مسلمان ہیں کے خلاف کارروائی سے نسلی فساد میں اضافہ کر سکتی ہیں۔اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا تھا کہ میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کے لیے فوجی کارروائی کو روکنے کا ایک آخری موقع ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں روہنگیا مسلم ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

اینتونیو گوتریز نے بی بی سی کوبتایا کہ اگر انھوں نے فوری عمل نہیں کیا تو یہ سانحہ خوفناک رخ اختیار کر لے گا۔اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ یہ نسل کشی کے مترادف ہے۔اتوار کو فیس بک پر جنرل منگ آنگ ہیلینگ نے میانمار میں لوگوں اور میڈیا سے کہا کہ وہ ’روہنگیا کے مسلے پر متحد ہو جائیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’تشدد کا مقصد ریاست رخائن میں مضبوط گڑھ بنانے کی مربوط کوشش تھی۔خیال رہے کہ میانمار کی آبادی کی اکثریت بدھ مت سے تعلق رکھتی ہے۔ میانمار میں ایک اندازے کے مطابق دس لاکھ روہنگیا مسلمان ہیں۔ ان مسلمانوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بنیادی طور پر غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجر ہیں۔ حکومت نے انھیں شہریت دینے سے انکار کر دیا ہے تاہم یہ یہ میانمار میں نسلوں سے رہ رہے ہیں۔