حکومت غریبوں کو تنگ کرنے کی بجائے سرمایہ داروں ، وڈیروں اور جاگیرداروں سے ٹیکس لے, سینیٹر سراج الحق 

حکومت غریبوں کو تنگ کرنے کی بجائے سرمایہ داروں ، وڈیروں اور جاگیرداروں سے ٹیکس لے, سینیٹر سراج الحق 

لاہور:  امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہاہے کہ سب لوگ جانتے ہیں کہ حکومت کیسے آئی ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ جیسے بھی آئے ہیں ، اب کچھ کر کے دکھائیں۔ پی ٹی آئی نے جو منشور دیاتھا اور جو اعلانات کیے، ان پر عملدرآمد حکومت کا امتحان ہے۔ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ حکومت نے منی بجٹ میں 178 ارب روپے کے ٹیکس لگا دیے۔ عوام نے انہیں گیس ، بجلی اور پٹرول مہنگا کرنے کے لیے نہیں، سستا کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا ۔ عوام نے ریلیف کی امید لگا رکھی تھی، حکومت نے انہیں مشکل میں ڈال دیا ۔ 

ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں جے آئی یوتھ پنجاب کے عزم نو کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کنونشن سے امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد اور جے آئی یو تھ کے صدر زبیر گوندل نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان اظہرا قبال حسن ، سیکرٹری جنرل جے آئی یوتھ میاں محمد عثمان ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف اور جے یوآئی یوتھ پنجاب کے دیگر عہدیدار بھی موجود تھے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی کی قوت کا اندازہ اسمبلیوں کی ممبری سے نہیں ، ملک کے گلی کوچوں میں ہماری دعوت سے لگایا جائے ۔ عوام جو تبدیلی چاہتے ہیں ، وہ صرف جماعت اسلامی لاسکتی ہے ۔ یہاں ہمیشہ انتخابات کو دولت کے بل بوتے پر اغوا کیاجاتا ہے اوریرغمال بنایا جاتاہے ۔ موجودہ انتخابی نظام میں عام آدمی کبھی بھی اسمبلیوں میں نہیں پہنچ سکتا۔ جماعت اسلامی ایسا انتخابی نظام چاہتی ہے جس میں پیسے کی بجائے صلاحیتوں کی بنیاد پر عوامی نمائندگی کاحق دیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ تھانوں اور پٹوار خانوں میں بااثر لوگوں کو سلام اور غریب کو دھکے ملتے ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ سپریم کورٹ نیب اور حکومت کی طرف سے پانامہ لیکس کے 436 ملزموں کے بارے میں پر اسرار خاموشی ہے ۔ کیا یہ ملزم بہت بااثر اور طاقتور ہیں اسی لیے حکومت ان پر ہاتھ نہیں ڈال رہی اگر کوئی غریب اور عام آدمی اس میں ملوث ہوتا تو اب تک حکومت اسے پکڑ چکی ہوتی ۔

انہوں نے کہاکہ صدر کی تقریر میں بھی پانامہ کے ملزموں اور دیگر لٹیروں پر مقدموں کا کوئی ذکر نہیں تھا ۔ ہم نے صدر کے خطاب کو بڑے غور اور شوق سے سنا مگر ان کی تقریر میں ملک میں موجود کرپٹ اور بددیانت لوگوں کے احتساب کی طرف کوئی اشارہ نہیں تھا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ضیاء الحق نے گیارہ سال احتساب اور کرپشن ختم کرنے کے نام پر حکومت کی مگر اپنے ارد گرد انہی لوگوں کو اکٹھا کیا جن کا اپنا دامن کرپشن سے داغدار تھا اور مشرف نے بھی دس سال تک عوام کو کرپشن کے خاتمے اور بے لاگ احتساب کے خواب دکھائے مگر اپنے پیچھے انہی لوگوں کو چھوڑ گئے جن کا احتساب ہونا چاہیے تھا ۔

انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ اپنے آپ کو گلی محلے اور یونین کونسل کی سطح پر منظم کریں اور آنے والے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھر پور محنت کریں ۔ جماعت اسلامی ملک کو اسلامی و فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد کر رہی ہے ۔ ہمارا اصل ہدف ملک میں نظام مصطفےٰؐ کا نفاذ ہے ۔ مجھے اسلامی انقلاب کا اتنا ہی یقین ہے جتنا کل کا سور ج طلو ع ہونے کا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت غریبوں کو تنگ کرنے کی بجائے سرمایہ داروں ، وڈیروں اور جاگیرداروں سے ٹیکس لے اور بجلی گیس اور پٹرولیم کی قیمتوں میں کیا گیا اضافہ واپس لے تو ہم شاباش دینے میں بخل سے کام نہیں لیں گے ۔ ہمارے اصل ہیروحضرت امام حسینؓ ہیں جنہوں نے قیامت تک کے لیے آنے والی انسانیت کو زندگی کے اصل مفہوم سے روشناس کرایا۔