تحریک لبیک پاکستان اور ہمارا مقصد ایک ہی ہے صرف طریقہ کار میں فرق ہے:عمران خان

تحریک لبیک پاکستان اور ہمارا مقصد ایک ہی ہے صرف طریقہ کار میں فرق ہے:عمران خان
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ فرانس کے سفیر کو نکال بھی دیں تو کیا گارنٹی ہے کہ کوئی بھی آپﷺ کی شان میں گستاخی نہیں کرے گا، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا جو مقصد ہے، وہ ہی ہمارا مقصد بھی ہے لیکن اس معاملے سے نمٹنے کیلئے مختلف طریقہ کار اختیار کرنا ہو گا، اگر ہم نے فرانس کا سفیر نکالا تو کل کوئی اور مغربی ملک آزادی اظہار رائے کے نام پر آپ ﷺ کی شان میں گستاخی کرے گا۔ 
قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے ہفتے حالات جو افسوسناک حالات ہوئے اس وجہ سے میں نے آپ سے خطاب کرنے کا فیصلہ کیا۔ سب سے پہلے پاکستان وہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا اور اس کا نعرہ ہے پاکستان کا مطلب کیا، لا الہ الا اللہ۔ اس ملک کے رہنے والے چاہے جیسے مرضی ہوں اور جتنے مرضی گناہ گار ہوں، دین پر عمل کریں یا نہ کریں مگر ہمارے نبیﷺ لوگوں کے دلوں میں بستے ہی، اس لئے جب بھی کہیں بھی دنیا میں ان کی شان میں کسی قسم کی گستاخی ہوتی ہے، ہمیں تکلیف ملتی ہے اور دنیا میں جہاں بھی مسلمان بستا ہے اس کو تکلیف ہوتی ہے۔ 
گزشتہ ہفتے انتہائی افسوسناک حالات ہوئے اور ایسا محسوس ہوا کہ ایک جماعت پاکستانیوں سے زیادہ نبی کریمﷺ سے پیار کرتی ہے، ٹی ایل پی کا جو مقصد ہے، میں یقین دلاتا ہوں، وہ ہی میرا اور میری حکومت کا مقصد ہے، ہم بھی چاہتے ہیں کہ دنیا کے کسی ملک میں نبی ﷺکی شان میں گستاخی نہ ہو لیکن ہمارا طریقہ کار مختلف ہے اور ہم جب سے گورنمنٹ میں آئے ہیں، یہی کوشش کر رہے ہیں کہ آپ ﷺ کی شان میں گستاخی نہ کی جائے لیکن اس کیلئے ہمیں ایک صحیح طریقہ کار اختیار کرنا پڑے گا جس پر میں بات کرنا چاہتا ہوں۔1990ءمیں غالباً سلمان رشدی نے ایک کتاب لکھی اور ہمارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی کی جس پر پاکستان میں عوام سڑکوں پر نکلے، یہاں امریکی سفارتخانے پر حملہ ہوا اور لوگوں کی شہادتیں بھی ہوئیں، لیکن اس کے بعد دیکھ لیں، ہر تھوڑے سالوں بعد کوئی نہ کوئی مغرب ملک آپ ﷺ کی شان میں گستاخی کرتا ہے اور مسلمانوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ 
جب بھی کوئی مغربی ملک ایسا کرتا ہے تو ہمارے ہاں مظاہرے بھی ہوتے ہیں لیکن ہر تھوڑے سالوں بعد دوبارہ ایسا کیا جاتا ہے، میں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کیا مظاہرے کرنے سے کوئی فرق پڑا؟ کیا فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنا اور ان سے تعلقات توڑ دینے سے یہ سب رک جائے گا؟ کیا گارنٹی ہے کہ ایسا کرنے کے بعد آپ ﷺ کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کرے گا، میں مغرب کو جانتا ہوں اور اس بات کی گارنٹی دیتا ہوں کہ اگر پاکستان نے فرانس کے سفیر کو نکالا یا ان کے ساتھ تعلقات توڑے تو اس کے بعد کسی اور یورپی ملک میں آزادی اظہار رائے کے نام پر ایسا ہی ہو گا تو کیا ہم اس ملک کے سفیر کو بھی واپس بھیجیں گے، دنیا میں جتنے بھی مسلمان ممالک ہیں کہیں پر بھی ایسا کچھ نہیں ہوا، پہلی بات تو یہ ہے کہ ایسا کرنے سے فرانس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا اور دوسری بات یہ کہ اس سے پاکستان کا نقصان ہو گا، ہماری معیشت بڑی مشکلوں سے اٹھ رہی ہے، بڑی دیر بعد پاکستان کی انڈسٹری اوپر جا رہی ہے، لوگوں کو نوکریاں مل رہی ہیں، ملکی دولت میں اضافہ ہو رہا ہے، روپیہ مضبوط ہو رہا ہے اور باہر سے منگوائی جانے والی استعمال کی اشیاءجیسا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں نیچے جا رہی ہیں، لیکن اگر ہم فرانس کے سفیر کو واپس بھیج کر تعلقات توڑیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ یورپی یونین سے تعلقات توڑ دئیے، اور اس کا مطلب ہے کہ آدھی ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ جو یورپی یونین میں جاتی ہیں وہ رک جائیں، اس سے بیروزگاری میں اضافہ ہو گا اور فیکٹریاں بند ہو جائیں گی، جب ٹیکسٹائل آدھی رہ جائے گی تو ہمارے روپے پر بھی اثر پڑے گا، مہنگائی بڑھے گی اور غربت میں اضافہ ہو گا لیکن فرانس کو کوئی نقصان نہیں ہو گا۔ 

ہم تقریباً ڈھائی مہینے سے ٹی ایل پی کیساتھ مذاکرات کر رہے تھے اور انہیں یہ چیز سمجھا رہے تھے کہ فرانس کے سفیر کو نکالنے کا نقصان ہماری عوام کو ہو گا اور فرانس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا جس پر ٹی ایل پی نے کہا کہ یہ معاملہ اسمبلی میں رکھا جائے جسے ہم نے تسلیم کر لیا، لیکن پھر یہ دیکھا کہ ایک جانب مذاکرات کئے جا رہے ہیں تو دوسری جانب اسلام آباد آنے کیلئے تیاریاں کی جا رہی ہیں، ابھی مذاکرات چل ہی رہے تھے کہ انہوں نے اعلان کر دیا کہ فرانس کا سفیر واپس نہ بھیجا تو اسلام آباد میں دھرنا دیں گے، اس پر بات مذاکرات رک گئے اور گرفتار یاں ہوئیں، اب تک پولیس کی 40 گاڑیاں جلا دی گئیں، لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، چار پولیس والے شہید اور 800 سے زائد زخمی ہوئے، جس روز احتجاج شروع ہوا، 100 سڑکیں بلاک ہوئیں اور پھر پاکستان کے بیرونی دشمن اس معاملے میں کود پڑے، ابھی تک ہم نے چار لاکھ ٹویٹس کا جائزہ لیا جن میں سے 70 فیصد ٹویٹس جعلی اکاﺅنٹس سے کی گئیں، یہ بھی معلوم ہوا کہ 380 ہندوستان کے واٹس ایپ گروپس تھے جو جعلی خبریں چلا رہے تھے اور پھر ہماری سیاسی جماعتیں جیسا کہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) اور مسلم لیگ (ن) بھی اس میں شامل ہو گئیں کہ کسی طرح حکومت کو ہلایا جائے، میں مسلم لیگ (ن) سے پوچھتا ہوں کہ جب سلمان رشدی نے کتاب لکھی تھی تو اس وقت نواز شریف پہلی مرتبہ نئے نئے وزیراعظم بنے تھے، انہوں نے کتنے بیانات دئیے تھے اس معاملے پر؟ کتنی دفعہ کسی بھی مسلمان ملک کے سربراہ نے بین الاقوامی فورم پر بات کی تھی، لیکن آج صرف انتشار پھیلانے کیلئے ان کے ساتھ مل گئے ہیں۔ 

ہم چاہتے ہیں کہ ہر تھوڑے سالوں کے بعد ہمارے دلوں کو جو تکلیف پہنچائی جاتی ہے، اس سلسلے کو ختم کیا جائے، مغرب کو میں سب سے بہتر سمجھتا ہوں کیونکہ میری وہاں بہت زندگی گزری ہے، میں نے پہلی مرتبہ مسلمان ممالک کی سمٹ میں اسلام فوبیا پر بات کی اور بتایا کہ ہمارے نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کی جاتی ہے اس پر مغرب کو اکٹھے مل کر سمجھانا چاہئے، اس کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گیا تو اسلام فوبیا اور آپ ﷺ کی بے حرمتی سے متعلق بات کی اورپھر اگلے سال 2020ءمیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اس حوالے سے بات کی، اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کی باڈیز میں اس حوالے سے بات کی، فیس بک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اور بانی مارک زکربرگ کو خط لکھا کہ اس معاملے میں فیس بک کو استعمال نہیں کیا جانا چاہئے، میں نے سارے مسلمان ممالک کے سربراہان خطوط لکھے اور کہا کہ ہمیں اس معاملے پر مشترکہ ایکشن لینا چاہئے، میری سٹریٹجی یہ ہے کہ ہم مسلمان ممالک کے سربراہان مل کر مغرب کو بتائیں کہ جب وہ آزادی اظہار رائے کے نام پر نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں تو ہمیں کیوں تکلیف ہوتی ہے۔ 

مغرب والوں کو اس بات کی سمجھ اس لئے نہیں کہ وہ اپنے پیغمبروں کیساتھ ایسا پیار نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی ان کی عزت کرتے ہیں بلکہ وہ تو دین کے بھی اتنا قریب نہیں جتنا ہم رہتے ہیں، اس لئے انہیں سمجھانا پڑے گا اور یہ تب ہی ممکن ہو گا جب ہم مل کر بات کریں گے، دنیا میں تھوڑے سے یہودی ہیں لیکن ان سب نے مل کر مغربی دنیا کو بتایا کہ ہولوکاسٹ کے خلاف کوئی منفی بات نہ کی جائے، اور آج کہیں بھی ہولو کاسٹ کے خلاف کوئی بات نہیں کر سکتا جبکہ چار یورپی ممالک ایسے ہیں جہاں ہولوکاسٹ پر منفی بات کرنے والوں کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے، کیا ہم سب مل کر مغرب کو یہ باور نہیں کرا سکتے کہ نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی ہونے پر ہمیں کتنی تکلیف پہنچتی ہے، جب ہم احتجاج کرتے ہیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان اظہار آزادی رائے کے خلاف ہیں اور پھر وہ جان بوجھ کر ہمیں مزید تکلیف دینے کیلئے ایسی حرکت کرتے ہیں، فرانس کے سفیر کو نکالنے سے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن اگر تمام مسلمان ممالک ان کا تجارتی بائیکاٹ کریں تو اس کا اثر ضرور ہو گا، جو مہم میں چلا رہا ہوں، یقین دلاتا ہوں کہ یہی صحیح طریقہ ہے مغرب کو سمجھانے کا اور وہ دن دور نہیں، میں اس مہم کو چلانے اور اس کی قیادت کرنے کی ذمہ داری لیتا ہوں، اپنی قوم اور مسلمانوں کو مایوس نہیں کروں گا، ہم انہیں ایک روز سمجھا دیں گے کہ یہ معاملہ ہمارے لئے کتنا اہم ہے۔ 

آخر میں اپنے علماءکرام سے خاص طو رپر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میرے ساتھ مل کر مدد کریں اور ہماری تائید کریں کیونکہ یہ جو کچھ ہو رہا ہے اس سے صرف ہمارے ملک کا نقصان ہو رہا ہے، پولیس کیساتھ جو کچھ ہوا اس سے کس کو فائدہ پہنچا؟ ہندوستان کی ویب سائٹس اس معاملے میں کود پڑی ہیں اور واویلا مچا رہی ہیں کہ پاکستان میں خانہ جنگی شروع ہو چکی ہے، اس سارے معاملے کا فائدہ صرف دشمن کو ہوا اور ہماری قوم کا صرف نقصان ہوا، یہ کہاں کی عقل ہے کہ جرم کہیں اور ہو ہم اپنے اوپر خودکش حملہ کر دیں، یہ اکٹھے ہونے کا وقت ہے، ہمارا ملک بڑی مشکلوں سے اوپر اٹھ رہا ہے اور ہم سب کو مل کر اسے آگے بڑھنے میں مدد کرنی چاہئے۔