وزیراعظم نے جہانگیر ترین گروپ کی بات سننے کا عندیہ دے دیا

وزیراعظم نے جہانگیر ترین گروپ کی بات سننے کا عندیہ دے دیا
کیپشن: وزیراعظم نے جہانگیر ترین گروپ کی بات سننے کا عندیہ دے دیا
سورس: فائل فوٹو

لاہور: وزیراعظم کی جانب سےجہانگیر ترین گروپ کی بات سننے کا عندیہ ملنے کے بعد تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر 21 اپریل کو ہونیوالا افطار ڈنر ملتوی کر دیا گیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین گروپ وزیراعظم یا حکومتی کمیٹی سے ملاقات کرے گا اور اس حوالے سے رواں ہفتے جہانگیر ترین گروپ کی وزیراعظم یا حکومتی کمیٹی سے ملاقات کا امکان بھی ہے۔

وزیراعظم نے جہانگیر ترین گروپ کی بات سننے کا عندیہ ملنے کے بعد تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر 21 اپریل کو ہونیوالا افطار ڈنر ملتوی کر دیا گیا ہے۔ 

خیال رہے کہ 17 اپریل کو جہانگیر ترین کی زیر صدارت اجلاس میں 30 سے زائد ارکان اسمبلی نے شرکت کی جس میں آئندہ کی حکمت عملی پر بات چیت کی گئی۔ ارکان نے رائے دی کہ نا انصافیاں جاری رہیں تو استعفے کا آپشن موجود ہے۔

اجلاس میں فوری استعفوں کی آپشن کو مسترد کر دیا گیا۔ اس سے قبل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں کردار کشی کون کر رہا ہے لیکن پتا چل جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تینوں مقدمات میں چینی کی قیمت بڑھانے کا الزام نہیں اور سیاست میں آ کر کاروبار شروع نہیں کیا جبکہ یہ سب بے بنیاد اور جھوٹی کہانیاں بنائی جا رہی ہیں۔جس مرضی بزنس مین سے پوچھ لیں وہ آپ کو بتائے گا کہ جہانگیر ترین اگر ایماندار نہیں ہے تو دنیا بھی کوئی ایماندار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 8 سے 10 سال پرانے معاملات کی ایف آئی آر درج کی گئیں حالانکہ میں انکم ٹیکس دیتا ہوں اور مالی معاملات میں شفاف ہوں۔ میرے خلاف بے بنیاد الزامات لگا کر ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی گئی اور میں انشاءاللہ سرخرو ہوں گا۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے کہا جہانگیر ترین سے زیادتی ہو رہی ہے اور وزیراعظم ہمیں ملاقات کے لیے وقت نہیں دے رہے، ہم اپنے کپتان وزیراعظم سے جہانگیر ترین سے ہونے والی زیادتی پر انصاف مانگتے ہیں وہ کسی کی باتوں میں آ کر اس بات کو آگے نہ بڑھائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سوچ سمجھ کر پارٹی کے ساتھ ہیں اور آخری بار کہہ رہے ہیں کہ  انصاف نہ ملا تو ہم بھی کوئی قدم  اٹھانے پر مجبور ہوں گے ۔