ڈکٹیٹر آتا ہے اور کچھ عرصہ بعد خود کو دھوکا دینے لگتا ہے کہ میں جمہوریت پسند ہوں، جسٹس فائز عیسیٰ

ڈکٹیٹر آتا ہے اور کچھ عرصہ بعد خود کو دھوکا دینے لگتا ہے کہ میں جمہوریت پسند ہوں، جسٹس فائز عیسیٰ

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں ایک ڈکٹیٹر آتا ہے جو کچھ عرصہ بعد خود کو دھوکا دینے لگتا ہے اور سوچتا ہے میں تو جمہوریت پسند ہوں۔

اسلام آباد میں منعقدہ آئین کی گولڈن جوبلی کی تقریب سے خطاب میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے  کہا کہ 1962ء کے آئین میں جمہوریت کو ختم کر دیا گیا تھا، 1971ء میں قوم کا سر جھکا ہوتا تھا اور قوم شرمندہ تھی، پھر 4 جولائی1977ء کو ایک شخص نے جمہوریت اور آئین پر وار کیا اور وہ شخص 11 سال حکومت کر کے جہاز حادثے میں انتقال کر گیا۔

 انہوں نے کہا کہ 12 اکتوبر 1999ء میں ایک آدمی نے سوچا تھا مجھ سے بہتر کوئی نہیں، مشرف نے دوسرا وار 3 نومبر2007ء میں کیا اور خود ہی اپنے آپ کو آئینی تحفظ دے دیا۔

   

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ڈکٹیٹر ریفرنڈم کرواتا ہے اور نتائج 98 فیصد تک پہنچ جاتے ہیں، ریفرنڈم کے برعکس پاکستان میں زور وشور سے ہونے والے الیکشن کے نتائج کبھی 60  فیصد سے زیادہ نہیں آتے۔

 ان کا  مزید کہنا تھا کہ آپ کو تاریخ نہیں دہرانی تو تاریخ سے سیکھیں، تاریخ نے ہمیں سکھانے کیلئے کئی مرتبہ اپنے آپ کو دہرایا، 1958ء، 1977ء، 1993ء اور 1999ء میں بھی تاریخ پکارتی رہی کہ سیکھو، تاریخ ہمیں 7 سبق دے چکی ہے اور کتنی بار سکھائے گی۔