پی ٹی آئی کے عثمان بزدار پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے

پی ٹی آئی کے عثمان بزدار پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے
کیپشن: سکرین شاٹ

لاہور:وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا ہے  جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار عثمان بزدار 186ووٹ لیکر وزیراعلیٰ کیلئے منتخب ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جبکہ اس دوران ن لیگی ارکا ن کی جانب سے نعرے بازی کی گئی اور سپیکر کے ڈائس کا گھیرائو بھی کیا گیا۔

قبل ازیں اسمبلی میں ووٹنگ کا عمل کیا گیا جس میں ارکان اسمبلی نے پی ٹی آئی کے امیدوار عثمان بزدار اور ن لیگ کے حمزہ شہباز شریف کو چننے کیلئے ووٹ ڈالے جس میں عثمان بزدار کو 186 جبکہ حمزہ شہباز شریف کو 159ووٹ ملے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا گیا۔

خیال رہے کہ جنوبی پنجاب سے تخت لاہور پر بیٹھنے والے عثمان بزدار چھٹے وزیراعلیٰ بن گئے۔ اس سے پہلے جنوبی پنجاب سے پہلی بار تخت لاہور پر ممتاز دولتانہ برا جمان ہوئے، وہاڑی کے ممتاز دولتانہ 15 اپریل 1951 سے 3 اپریل 1953 تک ایک سال 353 دن وزیر اعلیٰ رہے۔

ان کے بعد مظفر گڑھ کے عبدالحمید دستی 15 اپریل 1951 سے 3 اپریل 1953 تک وزیراعلیٰ پنجاب رہے، مدت اقتدار ایک سال 353 دن رہی۔ 21 مئی 1955 میں دوسری بار قرعہ فال عبدالحمید دستی کے نام نکلا اس مرتبہ وہ 14 اکتوبر 1955 تک 146 دن وزیراعلیٰ پنجاب رہے۔

مظفر گڑھ سے ہی غلام مصطفی کھر 12 نومبر 1973 تخت لاہور پر برا جمان ہوئے ، جیالے وزیراعلیٰ نے 123 دن وزارت اعلیٰ سنبھالی اور 15 مارچ 1974 کو رخصت ہوگئے۔ حالیہ الیکشن میں غلام مصطفی کھر تحریک انصاف کی ٹکٹ پر ہارے ہیں۔

بھٹو دور میں غلام مصطفیٰ کھر کے بعد ملتان کے صادق حسین قریشی نے مسند سنبھالی۔ صادق حسین قریشی نے 15 جولائی 1975 کو اقتدار سنبھالا وہ ایک سال 355 دن گزار کر 5 جولائی 1977 تک رہے۔ 11 اپریل سے 8 جون 2008 تک ایک بار پھر قسمت جنوبی پنجاب پر مہربان ہوئی دوست محمد کھوسہ کو 58 دن کیلئے عارضی وزیراعلیٰ بنایا گیا۔ شہباز شریف کے منتخب ہوتے ہی دوست محمد کھوسہ چلتے بنے۔

اب کی بار تونسہ شریف کے عثمان بزدار کی قسمت کا ستارہ چمکا ہے کپتان نے اپنے ویژن کی تکمیل کیلئے اہم کھلاڑی قرار دیا ہے۔ دیکھنا ہے کہ عثمان بزدار کی قسمت کا ستارہ تو چمک گیا۔ کیا محرومیوں سے بھرے جنوبی پنجاب کی قسمت بھی کھلتی ہے یا نہیں؟