عدالت کا شہباز گل کو پیر تک پمز ہسپتال میں رکھنے کا حکم 

عدالت کا شہباز گل کو پیر تک پمز ہسپتال میں رکھنے کا حکم 

اسلام آباد: عدالت نے بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل کے دوبارہ میڈیکل کا حکم دیتے ہوئے انہیں پیر تک پمز ہسپتال میں رکھنے کا حکم دیدیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کچہری میں ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کے معاملے پر سماعت کی اور وکلا کے دلائل مکمل ہوجانے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا اور اب یہ فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔ 
عدالت نے اپنے فیصلے میں شہباز گل کو پیر تک پمز ہسپتال میں میں رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حالت ٹھیک نہیں ہے اور ان کا دوبارہ میڈیکل کرایا جائے، شہباز گل کے وکلا کے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کی استدعا مسترد کرتا ہوں، شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ ابھی شروع ہی نہیں ہوا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں شہباز گل کا دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم بھی دیا اور کہا کہ انہیں دمہ کا مرض ہے، اس کے ٹیسٹ کرائیں جبکہ عدالت نے پیر تک شہباز گل کی میڈیکل رپورٹ دوبارہ جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔
واضح رہے کہ آج سماعت شروع ہوئی تو پولیس نے عدالت سے شہباز گل کے مزید 8 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا تھا، آپ 8 دن کی درخواست کیوں لے آئے؟ آپ شہباز گل کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کیوں مانگ رہے ہیں ؟
شہباز گل نے کمرہ عدالت میں کہا کہ میرا ماسک مجھے دیدیں خدا کا واسطہ ہے، عدالت نے شہباز گل سے سوال کیا کہ آپ عدالت میں رہنا چاہتے ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ مجھے ماسک دیدیں، میں رک جاؤں گا جس کے بعد شہباز گل کیلئے عدالت میں آکسیجن سلنڈر بھی پہنچا دیا گیا۔
عدالت نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ پہلا سوال یہ ہے کہ کیا 2روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا یا نہیں؟ کیا پولیس 2 روز میں تفتیش کرسکی یا نہیں ؟ کیا پولیس نیا ریمانڈ مانگ رہی ہے یا پہلے کی توسیع چاہتی ہے؟ کیا تکنیکی طور پر پہلا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ شروع ہی نہیں ہوا ؟
اس موقع پر فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ بیماری آپ نے دیکھ لی اس کا حقیقی معاملہ ہے، میڈیکل رپورٹ سے بھی لگ رہا ہے تشدد کیا گیا، میں نے کل ڈاکٹر سے پوچھا انہوں نے مجھے بتایا ہے۔
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے جب درد کی کوئی شکایت کرے تو وہ انگلیاں دیکھ کر اندازہ لگاتے ہیں، پولیس نے جو ریمانڈ کا پرچہ دیا ہے اس کے مطابق بھی پولیس مان رہی ہے کہ ریمانڈ مکمل ہوچکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں بھی تفتیش کی تھی کیونکہ ہمیں تو کل رات 9 بجے بطور وکیل ملنے کی اجازت ملی، پیر کو یہ کیس ہائیکورٹ میں بھی لگا ہوا ہے، کوئی شک نہیں کہ 48 گھنٹے پورے ہو چکے ہیں، آپ کے سامنے ہے کہ شہباز گل کو ویل چیئر پر آکسیجن سلنڈر کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
سپیشل پبلک پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت جسمانی ریمانڈ دیتی ہے تو تفتیشی افسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملزم کی صحت کا خیال کرے، شہباز گل کو جب داخل کیا گیا تو اس کی طبی معائنہ کیا گیا تھا، عدالتی آرڈر کے بغیر بھی تفتیشی افسر ایمرجنسی طبی معائنہ کرا سکتا ہے، کہیں نہیں لکھا ہوا کہ کوئی بیمار ہو تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا۔
سپیشل پبلک پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ ہائیکورٹ میں جیل کے ڈاکٹر بھی موجود تھے، جیل ڈاکٹر نے عدالت کو بتایا کہ جب ملزم ہمارے پاس آئے تو اس وقت ملزم کو کوئی مسئلہ نہیں تھا، ملزم کی رپورٹ معمول کے مطابق تھی، جیل ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ شہباز گل کو مسئلہ اس وقت ہوا جب عدالت نے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کیا۔
شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے کہاکہ تسلیم شدہ ہے کہ تفتیشی افسر کو اڈیالہ جیل سے شہباز گل کی حراست دی گئی تھی، ہائیکورٹ کے حکم امتناع کی ضرورت نہیں، عدالت نے کہا پیر کو میرٹ پر سنیں گے جس پر عدالت میں سپیشل پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

مصنف کے بارے میں