قومی اسمبلی میں موجود ارکان ذاتی مفاد کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں: چیف جسٹس 

قومی اسمبلی میں موجود ارکان ذاتی مفاد کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں: چیف جسٹس 
سورس: File

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا ہے کہ عدالت محض نیب ترامیم کے بنیادی حقوق سے متصادم ہونے کےپہلو کاجائزہ لے گی۔قانون سازی کے عمل میں عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔

نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت آئین کے تحت فرائض انجام دینے والے تمام اداروں کی حمایت کرتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک غیرمعمولی حالات سے گزررہاہے تب سابق حکومتی جماعت کے ایک سو پچاس ارکان اسمبلی کابائیکاٹ کرکے باہر بیٹھے ہیں ۔تحریک انصاف سے کہاتھاکہ اسمبلی میں جاکراپنا کردار ادا کریں۔اسمبلی میں موجود ارکان ذاتی مفاد میں قانون سازی کررہے ہیں ۔

بنچ کے رکن جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالت کے باہر سیاسی ماحول تبدیل ہوتا رہتا ہے کیا سیاسی موسم کا عدالت پر اثرہونا چاہیے۔ کیا عدالت میں صرف آئین اورقانون کا موسم نہیں رہنا چاہیے۔ 

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ہمارے ہاں ملزم بری ہوجاتے ہیں لیکن ان کے داغ نہیں دھلتے ۔امریکی سپریم کورٹ ہمیشہ منتخب حکومت کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔ یورپ میں اسقاط حمل کا مسئلہ عدالتوں میں نہیں پارلیمنٹ میں حل ہوا عدلیہ کا کردار ایمپائر کا ہوتا ہے۔

تحریک انصاف کے وکیل خواجہ حارث نے تحریری دلائل جمع کرانے کے لئے وقت مانگ ہوتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کورونا میں مبتلا ہونے کے باعث وہ دلائل جمع نہ کراسکے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت یکم ستمبر تک ملتوی کردی۔ 

مصنف کے بارے میں