اخبار فروش سے کھرب پتی بننے تک کے سفرکی کہانی

اخبار فروش سے کھرب پتی بننے تک کے سفرکی کہانی

رواں سال  ڈیل کمپنی کے مالک مائیکل ڈیل نے ٹیکنالوجی کی دنیا کی سب سے بڑی ڈیل کرتے ہوئے ای ایم سی نامی کمپنی کو 65 ارب ڈالرز کے عوض خرید ا۔ 20 ارب ڈالرز کے اثاثے رکھنے والے مائیکل ڈیل اس وقت دنیا کے دولت مند ترین افراد میں سے ایک ہیں۔ اخبار فروخت کرکے اپنا کیرئیر شروع کرنے والے مائیکل ڈیل نے کھرب پتی (پاکستانی روپوں کے لحاظ سے) بننے تک کا سفر کیسے طے کیا وہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔

بزنس انسائیڈر کی رپورٹ میں اس کا احوال بیان کیا گیا ہے جو کہ واقعی حیران کن ہے۔ فروری 1965 کو مائیکل ڈیل ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں پیدا ہوئے اور بچپن سے ہی انہیں ٹیکنالوجی ڈیوائسز کا شوق تھا، یہی وجہ ہے کہ 15 سال کی عمر میں انہوں نے پہلا ایپل کمپیوٹر خریدا اور اسے پرزے پرزے کردیا تاکہ اسے دوبارہ جوڑنے کی کوشش کرسکیں۔ ہائی اسکول میں انہیں اخبارات کی سبسکرائپشن فروخت کرنے کی ملازمت ملی، وہاں انہوں نے صارفین کی تعداد کا ہدف حاصل کرنے کا طریقہ جانا اور صرف ایک سال میں 18 ہزار ڈالرز کمائے۔ اگرچہ انہیں صرف کمپیوٹرز میں دلچسپی تھی مگر 1983 میں ٹیکساس یونیورسٹی میں پری میڈیکل میں داخلہ لیا ، اپنا فارغ وقت کمپیوٹر اپ گریڈ کرکے انہیں اپنے ساتھی طالبعلموں کو فروخت کرکے صرف کرتے، اس طرح پہلے مہینے میں ہی انہوں نے ایک لاکھ 80 ہزار ڈالرز کمائے۔

ٹیکساس یونیورسٹی میں دوران تدریس مائیکل ڈیل کو احساس ہوا کہ سیلز مین کو ایک طرف کرکے صارفین کو کمپیوٹرز فروخت کرنے کا ایک براہ راست طریقہ موجود ہے۔ انہوں نے پی سیز لمیٹڈ کے نام سے ایک کمپنی تشکیل دی جو کہ کمپیوٹرز کے تمام پارٹس کو اسمبل کرکے کم قیمتوں پر فروخت کرنے کا کام کرتی تھی۔ اس کمپنی نے پہلے سال ہی 60 لاکھ ڈالرز کمائے اور جلد ہی کمپیوٹرز کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا اور 2001 میں یہ دنیا کی سب سے بڑی کمپیوٹر بنانے والی کمپنی بن چکی تھی۔

1987 میں انہوں نے کمپنی کا نام بدل کر ڈیل رکھا جس کے حصص 1988 میں فروخت کے لیے پیش کی گئے ، جس سے مائیکل ڈیل کو 18 ملین ڈالرز کا منافع ہوا جبکہ 1992 میں صرف 27 سال کی عمر مین دنیا کی پانچ سو بڑی کمپنیوں کے کم عمر ترین سی ای او کا اعزاز اپنے نام کیا۔ 2004 میں انہوں نے اپنی کمپنی کا کنٹرول چھوڑ کر سرپرست کی حیثیت اختیار کرلی تھی مگر 2007 میں جب ڈیل کے حصص کی قیمت گرنا شروع ہوئی تو انہوں نے دوبارہ حرکت میں آکر سی ای او کا عہدہ سنبھالا اور زوال سے بچنے کے لیے نئی بڑی مارکیٹوں میں اپنی ڈیوائسز کے لیے کمپنیوں کی خریداری اور نئی پراڈکٹس کو پیش کرنا شروع کیا۔

گزشتہ سال انہوں نے 67 ڈالرز کے عوض ای ایم سی کو خریدنے کے منصوبے کا اعلان کیا جس پر عملدرآمد رواں سال ستمبر میں مکمل ہوا، جس کے بعد انہوں نے اپنی کمپنی کا نام ڈیل ٹیکنالوجیز رکھ دیا ہے اور وہ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیک کمپنی کے مالک ہیں، جس کی آمدنی 74 ارب ڈالرز ہیں۔

لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ افراد اس میں کام کرتے ہیں، 25 جگہوں پر ڈیوائسز تیار ہورہی ہیں جبکہ اور بھی بہت کچھ ہے۔ 1989 میں ان کی شادی ہوئی اور اس جوڑے کے چار بچے ہیں اور یہ خاندان اس وقت 33 ہزار اسکوائر فٹ رقبے پر پھیلے محل نما گھر پر رہتا ہے، جسے مقامی افراد قلعہ بھی کہتے ہیں۔ تاہم اس کے قریب ہی ان کا 6380 اسکوائر فٹ بڑا رینچ ہاﺅس بھی ہے جہاں اس خاندان کے عربی النسل گھوڑے رکھے گئے ہیں۔

اس سے ہٹ کر بھی مائیکل ڈیل کیرئیبین جزائر میں ایک چار منزلہ پرتعیش گھر کے مالک بھی ہیں، جبکہ ہوائی میں بھی 73 ملین ڈالرز کا گھر ان کی ملکیت میں ہے جہاں وہ اپنی تعطیلات گزارتے ہیں، جبکہ مزید کروڑوں ڈالرز کی جائیدادوں میں بھی انہوں نے سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ متعدد مہنگی گاڑیوں کے ساتھ ساتھ ان کے پاس کئی طیارے بھی ہیں۔ تاہم امارات کے ساتھ ساتھ وہ ایک فلاحی تنظٰم مائیکل اینڈ سوزن ڈیل فاﺅنڈیشن بھی چلاتے ہیں جس میں امریکا سمیت دنیا بھر کے بچوں کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ اب تک وہ فلاحی کاموں کے لیے 1.23 ارب ڈالرز خرچ کرچکے ہیں۔

مصنف کے بارے میں