انسانی جان بچانے والی جین ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی کی اولین کامیابیاں

واشنگٹن: امریکہ سمیت کئی ممالک میں ایک بالکل نئی جین ایڈیٹنگ تکنیک کو استعمال کیا جارہا ہے جس سے لوگوں کی جان بچانا ممکن ہوگا۔

انسانی جان بچانے والی جین ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی کی اولین کامیابیاں

واشنگٹن: امریکہ سمیت کئی ممالک میں ایک بالکل نئی جین ایڈیٹنگ تکنیک کو استعمال کیا جارہا ہے جس سے لوگوں کی جان بچانا ممکن ہوگا۔

2015 میں ایک چھوٹی بچی لیلا کو امنیاتی خلیات کی جین ایڈیٹنگ تکنیک سے گزارا گیا اور اب یہ بچی اس لیوکیمیا سے صحتیاب ہوچکی ہے جواس کی جان لے سکتا تھا۔ اس کامیابی کے بعد دنیا کے کئی ممالک میں جین ایڈیٹنگ پر کام ہورہا ہے۔

جین ایڈیٹنگ کا طریقہ علاج بہت صبر طلب اور پیچیدہ ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جین ایڈیٹنگ کے آلات اور مروجہ طریقوں کو وضع کرنے میں کئی برس لگے ہیں۔ ان میں سی آر آئی ایس پی آر ( کلسٹرڈ ریگولرلی انٹراسپیسڈ شورٹ پیلنڈرومک رپیٹس) سب سے ذیادہ قابلِ اعتماد ہے۔ اس عمل کے ذریعے کسی مرض کی وجہ بننے والے جین کو تبدیل یا بے عمل کیا جاتا ہے۔

چین میں سائنسدان پی ڈی ون جین کو ’خاموش‘ کرکے کینسر کا علاج کرنے میں مصروف ہیں۔ پہلے مرحلے میں خلیات لے کر ان میں متعلقہ  جین بند کیا جاتا ہے اور تبدیل شدہ خلیات کو دوبارہ ایک انجیکشن کے ذریعے جسم میں داخل کیا جاتا ہے۔ اس طرح سرطان زدہ خلیات (سیلز) کو پھولنے اور پھلنے کا راستہ نہیں ملتا۔

اسی طرح کا ایک طریقہ علاج امریکہ میں آزمائشی مراحل میں ہے۔ اس میں بھی پی ڈی ون اور دو دوسرے جین کو بے عمل کیا جائے گا۔ اسی کے علاوہ لیوکیمیا کی طرح بعض اقسام کی سرطانی رسولیوں کے علاج میں بھی بہت مدد ملی ہے لیکن ٹھوس رسولیوں کے لئے یہ عمل کارآمد نہیں ہے۔ ماہرین اس کے لئے دو اہم طریقوں کو ملاکر استعمال کررہے ہیں۔

اگر اس میں خاطر خواہ کامیابی ملتی ہے تو کچھ عرصے تک یہ دیکھنا ہوگا کہ جینوم کی تبدیلی کا عمل سو فیصد محفوظ ہے یا نہیں۔ کامیابی کی صورت میں اسے آنکھوں کے امراض کے ساتھ ساتھ بہت سی بیماریوں کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔