امریکا نے بیت المقدس پر سلامتی کونسل کی قرارداد ویٹو کر دی

امریکا نے بیت المقدس پر سلامتی کونسل کی قرارداد ویٹو کر دی

نیو یارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کے لیے پیش کی گئی قرار داد کو امریکا نے 'بے عزتی' سے تعبیر کرتے ہوئے ویٹو کر دیا جبکہ سلامتی کونسل کے دیگر 14 ارکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

امریکی سفیر نکی ہیلے نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں بیت المقدس سے متعلق پیش کی گئی قرار داد کو ویٹو کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے فیصلے کے خلاف پیش کی گئی قرار داد ایک 'بے عزتی' ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل میں جو کچھ آج ہم نے دیکھا ہے وہ ایک بے عزتی ہے جس کو بھلایا نہیں جائے گا۔ امریکی سفیر نے سلامتی کونسل کی قرار داد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ اسرائیل-فلسطین مسئلے پر جو کہہ رہی ہے وہ بہتری سے زیادہ نقصان دہ ہے۔  اقوام متحدہ کے اجلاس میں 193 ممالک کے نمائندگان نے شرکت کی جبکہ برطانیہ سمیت سلامتی کونسل کے 14 اراکین نے امریکی صدرکے فیصلے کے خلاف ووٹ دیا اور واحد امریکا نے فیصلے کو ویٹو کیا۔

یاد رہے کہ امریکا کے علاوہ برطانیہ، چین، روس اور فرانس کے پاس سلامتی کونسل کی کسی بھی قرار داد کو ویٹو کرنے کا اختیار حاصل ہے جبکہ قرار داد کو پیش کرنے کے لیے 9 اراکین کی رضامندی لازم ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ میں بیت المقدس کے حوالے سے امریکی فیصلے خلاف قرار داد مصر کی جانب سے پیش کی گئی۔

دوسری جانب فلسطینی حکام نے اقوام متحدہ کی قرار داد کو ویٹو کرنے کے اقدام کو 'ناقابل قبول' قرار دیتے ہوئے امریکی رویے پر شدید تنقید کی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر کو مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکا کے سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں