جمہوریت کو ہم سے کوئی خطرہ نہیں،افواج پاکستان عوام کے سامنے جوابدہ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

 جمہوریت کو ہم سے کوئی خطرہ نہیں،افواج پاکستان عوام کے سامنے جوابدہ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی بریفنگ سے معلومات کی کمی کی وجہ سے پیدا ہونے وا لی تمام افواہیں دم توڑ گئیں, جمہوریت کو ہم سے کوئی خطرہ نہیں،  ریٹائرڈ فوجی افسران کسی سیاسی معاملے پر بات کرتے ہیں تو یہ ان کی ذاتی رائے ہوتی ہے.  افغانستان کی جنگ دوبارہ پاکستان میں نہیں لڑیں گے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ پاکستان پیسوں کی خاطر نہیں اپنے مفاد میں لڑرہا ہے،  امریکہ سپر پاور ہے اس کے خطے میں اپنے مفادات ہیں۔

ایک پروگرام میں گفتگو   کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان عوام کے سامنے جوابدہ ہے اور پارلیمنٹ میں عوام کے نمائندے ہیں یہ سسٹم کا حصہ ہے اس میں کوئی شک نہیں ،آج کا سیشن بہت اہمیت کا حامل تھا۔ جن حالات میں پاکستان جارہا ہے سیکیورٹی چیلنجز ہیں دونوں ایوانوں کے قانون سازوں کا سیکیورٹی صورتحال سے آگاہ ہونا بہت ضروری ہے۔ وزراء تو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاسوں میں بیٹھتے رہتے ہیں ان کو تو باتوں کا علم ہوتا ہے لیکن آج جب تمام سینیٹ کو بریفنگ دی گئی بہت اچھا ہوا ہے کہ ان کو تمام باتوں کا پتہ چلا ۔ معلومات کی کمی کی وجہ سے جو افواہیں تھیں وہ کافی حد تک دور ہوئیں ہمیں بڑی خوشی ہوئی ہے۔ سینیٹ نے آرمی چیف،  آرمی اور  آئی ایس آئی کے اداروں کو بہت عزت اور پیار دیا ۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہم قوم سے تعلق رکھتے ہیں ہم ایک قوم ہیں اور یہ ادارے بھی قوم کا حصہ ہیں ۔ آج وہاں بہت اچھے محسوسات دیکھنے کو ملے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک سسٹم ہے کہ ریٹائر ہونے کے بعد ہمارے ریٹائرڈ لوگوں کو اجازت ہے کہ وہ بات چیت کرسکتے ہیں ۔ کیونکہ وہ قوم کا حصہ ہیں اگر وہ کسی سیاسی ایشو  پر بات کرتے ہیں تو یہ ان کی ذاتی رائے ہے ۔ یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ فوج کی طرف سے کوئی بات چیت آرہی ہے ان کی ذاتی رائے ہوتی ہے۔ اس لیے آرمی چیف نے کہا کہ فوج کا کوئی ترجمان نہیں ہے ہمارا آئی ایس پی آر ایک ادارہ ہے۔

امریکی صدر کے ایک بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سب جانتے ہیں دہشت گردی کی جنگ کس طرح ہم پر مسلط کی گئی او رہم نے کس طرح اسے اپنے ملکی مفاد میں اپنی جنگ بنا کر لڑا ہے ہم نے اپنے ملکی مفاد میں جو کچھ ہوا ہے کیا ہے اور آئندہ بھی جو کریں گے وہ پاکستان کے مفاد میں کریں گے ۔ ہم افغانستان کی جنگ دوبارہ پاکستان میں نہیں لڑیں گے جہاں تک پیسوں کی بات ہے اگر امریکہ نے سیکیورٹی کے حوالے سے ہماری کوئی امداد کی ہے تو یہ ان کے اپنے فوجی مفادات ہیں ایک سپر طاقت ہونے کے ناطے ساری دنیا کے ساتھ ان کا دفاعی تعاون ہے لیکن دہشگردی کی جنگ پر کچھ پیسے دے کر یہ کہنا کہ ہم نے بڑی رقم دی ہے تو پاکستان پیسے کیلئے نہیں لڑ رہا ہم خطے میں امن کیلئے جنگ لڑ رہے ہیں ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکہ کے خطے میں مفادات ہیں پاکستان نے ان پر واضح کررکھا ہے کہ کوئی بھی پالیسی جو پاکستان کے قومی مفاد کے منافی ہو وہ ٹھیک نہیں ہوگی۔ بھارت کی افغانستان کے اندر مداخلت ہے پاکستان کے اندر وہ منفی سرگرمیوں میں مصروف ہے اس کے ثبوت بھی ہیں ۔ امریکہ بھارت کو بے شک کوئی اسٹیٹس دے لیکن کوئی ایسا کردار جو بھارت کو پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف کام کرنے کی اجازت دے وہ پاکستان کو قبول نہیں ہوگا۔

مصنف کے بارے میں