سانحہ سیہون، مبینہ خودکش حملہ آور کی ویڈیو جاری، سہولت کار بھی گرفتار

سانحہ سیہون، مبینہ خودکش حملہ آور کی ویڈیو جاری، سہولت کار بھی گرفتار

سیہون شریف: سانحہ سیہون شریف پر سندھ پولیس کا چہرہ بے نقاب، سی سی ٹی وی فوٹیج نے سارا پول کھول دیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا ہے کہ دہشت گرد پہلے خواتین کی قطار میں گھس کر مزار کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے تاہم گیٹ پر کھڑا پولیس اہلکار اس کو مردوں کی قطار میں شامل ہو کر اندر داخل ہونے کے لیے کہتا ہے جس کے بعد خود کش بمبار واپس پیچھے چلا جاتا ہے اور کچھ دیر بعد انٹری گیٹ پر کھڑے پولیس اہلکار کو با آسانی چکما دے کر اندر داخل ہو جاتا ہے۔ پولیس اہلکار دیگر لوگوں کی تلاشی لیتا رہا جبکہ اس دوران دہشت گرد پولیس اہلکار سے نظر بچا کر اندر داخل ہو گیا۔

اس فوٹیج کے بارے میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ 99 فیصد یقین ہے کہ حملہ آور یہ ہی تھا۔ انہوں نے کہا کہ رش کے باعث شواہد اکٹھے کرنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور کی ابھی تک شناخت نہیں ہوئی۔

سیہون دھماکے کے پیچھے حفیظ بروہی گروپ کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ اس گروپ کا سندھ میں نیٹ ورک موجود ہے۔ واضح رہے کہ ابتدائی تفتیش میں سندھ پولیس نے انکشاف کیا تھا کہ دہشت گرد برقع پہن کر مزار کی حدود میں داخل ہوا تھا۔

ادھر دادو کی تحصیل جوہی میں سانحہ سیہون میں سہولت کاری کے الزام پر 2 افراد منیر احمد اور عزیز احمد کو گرفتار کر لیا گیا۔دوسری جانب سیہون شریف بم دھماکے کا مبینہ سہولت کار خیر پور سے گرفتار کر لیا گیا اور تہلکہ خیز انکشافات سامنے آ گئے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خودکش بمبار افغانی تھا جس کا جہادی نام تبدیل کیا گیا۔

دھماکے کیلئے خودکش جیکٹ بھی شکارپور میں تیار کی گئی۔ دوران تفتیش سہولت کار نے انکشاف کیا کہ سکھرمیں آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر دھماکے میں استعمال ہونے والی کار بھی شکارپور میں تیار کی گئی۔ حفیظ بروہی گروپ لشگر جھنگوی چھوڑ کر داعش کے ساتھ منسلک ہو چکا ہے۔ یہ گروپ شکار پور بم دھماکوں میں بھی ملوث رہا ہے۔

سیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خودکش دھماکے کی ایف آئی آر  بھی درج کر لی گئی۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق پیٹرولنگ کرتی پولیس پارٹی حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر پہنچی۔ جہاں شلوار قمیض میں ملبوس چار افراد کو دیکھا گیا۔ چاروں مشکوک افراد میں سے ایک شخص کو باقی تین افراد نے گلے مل کر روانہ کیا۔

ہیڈ کانسٹیبل عبدالعلیم نے مشکوک شخص کو مڑنے کا کہا تو اس نے خود کو بم سے اڑا لیا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق دھماکا 7 بج کر 1 منٹ پر ہوا جس کے بعد بھگدڑ مچ گئی باقی تین مشکوک افراد بھگدڑ کا فائدہ اٹھا کر فرار ہو گئے۔

 

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں