مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم وستم، اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کر دیا

Indian oppression in occupied Kashmir, the United Nations expressed concern
کیپشن: فائل فوٹو

نیویارک: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے بھارت کے زیر تسلط کشمیر کی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں عوام سے زمین اور روزگار میں امتیازی سلوک ہو رہا ہے۔ بھارتی ڈومیسائل قانون لسانی، مذہبی اور نسلی بنیادوں پر آبادیاتی تبدیلی کا خدشہ بڑھا رہا ہے۔

یو این ماہرین کی جانب سے صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے پرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے معاشی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق کا تحفظ کرے۔

انسنای حقوق ماہرین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے مقوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ طور پر کالعدم قرار دیا۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 2020ء میں نام نہاد ڈومیسائل قوانین پاس کئے، بھارت کی نام نہاد قانون سازی سے کشمیری عوام اپنے حقوق سے محروم ہوئے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ بھارتی سرکاری کشمیری عوام کیساتھ زمین اور روزگار کے معاملے میں امتیازی سلوک کر رہی ہے۔ بھارت کو کشمیری عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔

خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019ء سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے وہاں کی عوام کو پابند سلاسل کیا ہوا ہے۔ کشمیری عوام سے تمام تر آزادیاں چھینی جا چکی ہیں۔ مودی سرکاری کی جانب سے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔

پاکستان نے اس موقع پر بھی اپنے کشمیری بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑا اور پوری دنیا میں ان کی آواز کو بلند کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کیا۔

یہی وجہ ہے کہ مغربی میڈیا جو ماضی میں ہندوستان کے مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم وستم سے صرف نظر کرتا تھا، وہ آج اس کیخلاف آواز بلند کرتے ہوئے کشمیری عوام کو ان کے حقوق دینے کی بات کر رہا ہے۔