پانامہ کیس کی سماعت:20 کروڑ عوام کے بنیادی حقوق کو بھی دیکھنا ہوگا،سپریم کورٹ

پانامہ کیس کی سماعت:20 کروڑ عوام کے بنیادی حقوق کو بھی دیکھنا ہوگا،سپریم کورٹ

اسلام آباد: پاناما کیس کی سماعت کآج بھی جاری ہے۔ سماعت کے دوران مریم نواز کے نام خریدی گئی جائیداد کی تفصیلات پیش کردی گئیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ انہیں 20 کروڑ عوام کے بنیادی حقوق کو بھی دیکھنا ہوگا ۔ جسٹس اعجازافضل نے سوال اٹھایا کہ ایک آئینی مقدمے میں رٹ آف کو وارنٹو میں وزیر اعظم کو کیسے نااہل کیا جاسکتا ہے۔  جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ حقائق متنازعہ ہوں تو عدالت بے بس نہیں ہے۔  کیس نواز شریف کی بطور وزیراعظم اہلیت کا ہے۔

پاناما کیس میں وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز 2010 میں بھی والد کے زیر کفالت نہیں تھیں،مریم کو تحفے میں رقم دی گئی جو انہوں نے والد کو بعد میں واپس کردی ،ہر ٹرانزیکشن کو بے نامی نہیں کیا جاسکتا۔ جسٹس اعجازافضل نے وزیر اعظم کے وکیل سے استفسار کیا کہ اگر کوئی شخص اپنے بھائی کے نام جائیداد خریدتا ہے تو کیا وہ بھائی کے زیر کفالت ہے،کیا آئینی مقدمے میں کو وارنٹو رٹ کو لایا جاسکتا ہے؟ایک آئینی مقدمے میں رٹ آف کو وارنٹو میں وزیر اعظم کو کیسے نااہل کیا جاسکتا ہے؟ کیا 184/3 کے مقدمے کو کو وارنٹو میں تبدیل کیا جاسکتا ہے ؟

بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیس کو وارنٹو کا نہیں بلکہ اہلیت کا ہے ،ہمیں 20 کروڑ عوام کے بنیادی حقوق کو بھی دیکھنا ہوگا،اس کیس میں پوری قوم متعلقہ ہے کیونکہ فریق وزیر اعظم ہیں جبکہ جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ عدالت کہ معاونت کی جائے کہ کیا اس کیس پر کو وارنٹو کے تحت سماعت کی جاسکتی ہے یا نہیں، سماعت کے دورارن جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دئیے کہہ ہمارے سامنے معاملہ الیکشن کا نہیں بلکہ نواز شریف کی بطور وزیر اعظم اہلیت کا ہے۔

مصنف کے بارے میں