اسرائیل اور جرمنی کے درمیان آبدوزوں کا معاہدہ کھٹائی میں پڑ گیا

اسرائیل اور جرمنی کے درمیان آبدوزوں کا معاہدہ کھٹائی میں پڑ گیا

یروشلم: برلن نے تل ابیب کو تین جدید ترین آبدوز فروخت کرنے کا فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے خلاف جاری بدعنوانی کے کیسز کی تحقیقات کے باعث روک دیا ہے۔ ”ڈولفن“ کے نام سے مشہور یہ آبدوزیں سمندر کی گہرائیوں میں ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتی ہیں۔

جرمنی کی جانب سے اسرائیل کو آبدوزوں کی فروخت ایک ایسے وقت میں روکی گئی ہے جب اسرائیل میں وزیراعظم نیتن یاھو کے خلاف جاری کرپشن کیسز کے ساتھ ساتھ بعض حکومتی عہدیداروں پر آبدوزوں کے سودے میں رشوت وصول کرنے، منی لانڈرنگ اور بدعنوانی کے دیگر الزامات شامل ہیں۔

گذشتہ ہفتے اسرائیلی پولیس نے آبدوز ڈیل میں مبینہ کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے تین افراد کو حراست میں لیا تھا۔ ان میں نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سابق وائس چیئرمین افرییل بار یوسف، ٹائیسن گروپ کے مندوب میکی گانور اور اس کے وکیل رونین شیمر شامل تھے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی اخبارات نے دعویٰ کیا تھا کہ جرمنی نے اسرائیل کو جدید ترین آبدوزیں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ آبدوزوں کی خریداری کے سودے کا وزیراعظم نیتن یاھو کے خلاف جاری کرپشن کیسز کی تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں