خیبر پختونخوامیں 98فیصد خواتین کونسلرز ویلج و نیبر ہڈ کونسلز میں صرف حاضری لگانے کیلئے آتی ہیں،مراسلہ

خیبر پختونخوامیں 98فیصد خواتین کونسلرز ویلج و نیبر ہڈ کونسلز میں صرف حاضری لگانے کیلئے آتی ہیں،مراسلہ

پشاور: خیبر پختونخوا کی ساڑھے چھ ہزار سے زائد خواتین کونسلرز نے صوبائی حکومت پر واضح کیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے دو سال گزرنے کے باوجود 98فیصد خواتین کونسلرز صرف شو پیس کی حیثیت سے کونسل میں بیٹھی ہیں، انہیں ترقیاتی کاموں کیلئے ایک پائی بھی نہیں دی جاتی ۔

خیبر پختونخو امیں بلدیاتی نظام کے قیام اور انتخابات کو دو سال ہو گئے جس کے بعد صوبے میں منتخب 6ہزار 7سو سے زائد خواتین کونسلرز کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ نیو نیوز کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق مختلف اضلاع کی خواتین کونسلرز نے خیبر پختونخوا حکومت کے لوکل گورنمنٹ کمیشن کو ایک مراسلہ بھیجا ہے کہ 98فیصد خواتین کونسلرز ویلج و نیبر ہڈ کونسلز میں صرف حاضری لگانے کیلئے آتی ہیں۔

مقامی ناظمین اور سیکرٹریز انہیں ترقیاتی فنڈ کی ایک پائی بھی نہیں دیتے اور جب اس حوالے سے کوئی مطالبہ کیا جاتا ہے تو انکی تذلیل کی جاتی ہے ۔خواتین ارکان نے یہ انکشاف کیا کہ انہیں اجلاس میں شرکت کیلئے مختص 200روپے اعزازیہ بھی نہیں دیا جاتاجبکہ ہر اجلاس میں انہیں صرف مرد کونسلرز کی باتین ہی سننے کو ملتی ہیں ۔مئی 2015میں خیبر پختونخوا میں ساڑھے تین ہزار ویلج و نیبر ہڈ کونسلز کے انتخابات کے ذریعے چھ ہزار 7سو سے زائد خواتین کونسلرزبراہ راست منتخب ہوئیں ۔اس کے برعکس ضلع و تحصیل کونسلز میں صوبائی اسمبلی کی طرز پر مخصوص نشستوں پر خواتین کا انتخاب کیا گیامراسلے میں خیبر پختونخوا کی خواتین کونسلرز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ امتیازی رویے کو ختم کرکے صوبے کی تمام خواتین کو مرد کونسلرز کی طرح ترقیاتی فنڈ دئے جائیں.

مصنف کے بارے میں