اسلام آباد:چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ماڈل کورٹس کے ججز کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ماڈل کورٹس فوری انصاف فراہم کررہی ہیں جو اولین ترجیح ہے۔ مقدمات جلدنہ نمٹانے کی وجہ سے لوگ جیلوں میں ہیں،ججزکی ذمہ داری ہے کہ انصاف میں تاخیرنہ کریں اور فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اردگردحالات اور خطے کودیکھیں توافسردگی ہوتی ہے بدقسمتی سے معاشرے کے مختلف حلقوں سے اچھی خبریں نہیں آرہیں،یہ کہا جارہا ہے معیشت آئی سی یو میں ہے،معیشت کی اب تر ی کی وجہ کون ہے ? یہ الگ بات ہے،ہمیں افعانستان سمیت دنیا سے بھی بری خبریں سننے کو ملتی ہیں،لیکن اب ماڈل کورٹس کے حوالے سے اچھی خبرمل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی خبریں سن کر مایوسی ہوتی ہے،جرائم کے خاتمے کے لیے نظام کو بہتر کررہے ہیں،دیوانی مقدمے کا سامنے کرنے والاشخص اپنے گھرمیں رہتاہے،فوجداری مقدمے کا سامناکرنے والاجیل میں رہتاہے جیل میں قیدملزم کے بیوی بچے ہوتے ہیں،جیل میں قیدشخص کے بچوں اوربیوی کاکوئی قصورنہیں ہوتا. جیل میں رہنے والے کے اہل خانہ کومعاشی مشکلات کاسامناکرناپڑتاہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ایسے ماحول میں بڑے ہونے والے بچے جرائم پیشہ بنتے ہیں فیملی،کرایہ داری،سول اورمجسٹریٹ ماڈل کورٹس کاآغازکرنے جا رہے ہیں،جنسی تشدداوربچوں پرتشدد کے خاتمےکے لیے بھی ماڈل کورٹس قائم کریں گے،ملک کے ہرضلع میں انسدادجنسی تشدد کی عدالت قائم کریں گے،ملک میں116جینڈربیس کورٹس قائم کررہے ہیں۔