جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار
کیپشن: دس رکنی بنچ نے صدارتی ریفرنس سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ دس رکنی بنچ نے صدارتی ریفرنس سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس کی کارروائی رکوانے کیلئے آئینی درخواستوں پر سماعت کے دوران ایف بی آر نے قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کا ٹیکس ریکارڈ سربمہر لفافے میں جمع کرایا۔ قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل نے بھی سربمہر لفافے میں دستاویزات پیش کیں۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے فروغ نسیم سے کہا کہ ابھی اس لفافے کا جائزہ نہیں لیں گے نہ ہی کوئی آرڈر پاس کریں گے، معزز جج کی اہلیہ تمام دستاویز ریکارڈ پر لاچکی ہیں، آپ اس کی تصدیق کرائیں۔

درخواست گزار کے وکیل منیر اے ملک نے جواب الجواب میں کہا کہ سمجھ نہیں آرہا کہ حکومت کا اصل کیس ہے کیا ؟ فروغ نسیم کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ آنے میں دیر کر دی، بد قسمتی سے فروغ نسیم غلط بس میں سوار ہوگئے، حکومت ایف بی آرجانے کے بجائے سپریم جوڈیشل کونسل آگئی، سپریم جوڈیشل کونسل کا کام صرف حقائق کا تعین کرنا ہے،ایف بی آر اپنا کام کرے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اپنی اور عدلیہ کی عزت کی خاطر ریفرنس چیلنج کیا، چاہتے ہیں عدلیہ ریفرنس کالعدم قرار دے۔

سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے سورۃ النسا کا حوالہ دیتے ہوئے دلائل دیئے کہ اسلام ہر مرد اور عورت کو جائیداد رکھنے کا حق دیتا ہے۔ سندھ بار کونسل کے وکیل رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو لامحدود اختیارات دیئے گئے، یونٹ کے قیام کے لیے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔

خیبرپختونخوا بار کونسل کے وکیل افتخار گیلانی نے اپنے دلائل میں کہا کہ حکومتی ریفرنس بے بنیاد اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، عدالت سے درخواست ہے کہ آئین کا تحفظ کریں۔ وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سوال یہ ہے کہ کیا ریفرنس مکمل خارج کر دیں، ہمارے لئے یہ بڑا اہم معاملہ ہے۔ عدالت نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعد ازاں تقریباً شام چار بجے کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے آئینی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس خارج کردیا جبکہ ان کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی رکوانے کی استدعا منظور کر لی گئی۔

کیس کا مختصر فیصلہ جسٹس عمر عطا بندیال نے سنایا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون کے تحت تحقیقات کا اختیار نہیں تھا۔ ریفرنس بدنیتی کی بنیاد پر خارج کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کی جائیداد پر ٹیکس معاملے کا جائزہ متعلقہ فورم پر لیا جائے۔ چیئرمین ایف بی آر تمام معلومات سپریم جوڈیشنل کونسل کو فراہم کریں گے۔ ایف بی آر 7 دن کے اندر ان کی اہلیہ کو نوٹس جاری کرے گا۔ نوٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سرکاری رہائش گاہ پر دیا جائے گا۔ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ کچھ دیر بعد جاری کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے ایف بی آر حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ معاملے پر التوا بھی نہ دیں۔ ہر پراپرٹی کا الگ نوٹس جاری کیا جائے۔