عامر ریٹائرمنٹ واپس لے کر پرفارم کریں، ٹیم کے دروازے کھلے ہیں:مصباح

عامر ریٹائرمنٹ واپس لے کر پرفارم کریں، ٹیم کے دروازے کھلے ہیں:مصباح
سورس: file

لاہور ( ارسلان جاوید)قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا ہے کہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز ایک ٹاپ ٹیم ہے میرا ایک یقین ہے کہ جتنی اچھی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہیں اتنا بہتر اندازہ کرسکتے ہیں کہ ہماری تیاری ورلڈکپ کے لیے کیسی ہے۔ اگر کچھ مشکلات آتی ہیں تو اس سیریز سے اندازہ ہوجائے گا کہ ہم کہاں کھڑے ہیں اور ہماری تیاری کیا ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ مڈل آرڈر کو لے کر تحفظات ہیں جو پہلے بھی سیریز میں رہے ہیں مڈل آرڈر کے مسائل کو ان دو سیریز میں حل کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ پی ایس ایل اور دوسری کرکٹ میں کنڈیشنز کا بہت فرق ہے ان دو سیریز میں ورلڈ کپ میں جانے سے پہلے مسائل حل کر لیں گے۔

فیلڈنگ ایسی چیز ہے جتنا اس پر فوکس کیا جاتا پریکٹس کی جاتی ہے اس میں بہتری آتی ہے، ٹیم کی فیلڈنگ کا میعار کافی بہتر ہے ہماری فیلڈنگ نیوزی لینڈ کے بعد سے کافی بہتر ہوئی ہے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں فیلڈنگ اچھی نہیں رہی اس کے لیے کوچزز کو اس چیز پر کام کرنا ہے تمام کوچزز کو فیلڈنگ کو بہتر بنانے کے ہدف دئیے گئے ہیں قومی ٹیم میں بہت فیلڈنگ پر کام کرنا پڑتا ہے۔ شاداب، شاہین، فخر سب اچھے فیلڈرز ہیں اوور آل فیلڈنگ بہتر ہے۔


ٹاپ ٹیموں کے خلاف تیاری کا موقع ہے پی ایس ایل کا ہونا ابوظہبی میں اچھا ہے کیونکہ ورلڈکپ بھی ادھر ہوسکتا ہے اور اگر ان دو سیریز کے بعد کوئی تبدیلی کرنی بھی پڑی تو پی ایس ایل کی پرفامنس کو دیکھ کرکی جاسکے گی


ہیڈکوچ مصباح الحق نے محمد عامر کے سوال پر جواب میں کہا کہ عامر اپنی پرفامنس اور انجری کی وجہ سے ٹیم سے باہر ہوئے اور پھر ریٹائرمنٹ لے لی۔ میرا اس سے ذاتی ایشو نہیں اگر ریٹائرمنٹ واپس لیتا اور پرفام کرتا تو ٹیم میں واپس آسکتا ہے تمام پرفارمرز کے لیے دروازے کھولے ہیں ذاتی ایشو یا باقی مسائل کو سامنے نہیں رکھتا۔ انگلینڈ ٹور سے فیملی کی وجہ سے الگ ہوا لیکن نہ جانے کیوں باتیں بنائی گئیں میرے لیے سب ایک برابر ہیں۔ 


شاہنواز دھانی کا پرفام کرنا پاکستان کے لیے خوش آئند ہے کہ ایسے جذبے والے کھلاڑی پاکستان کو مل رہے ہیں اس کی بالنگ بہت اچھی رہی ہے اور وہ کوشش بھی کافی کررہے ہے۔


مصباح الحق کا کہنا تھا کہ کرونا کی وجہ سے لاجسٹک مسائل کے باعث ٹیم کا اعلان پہلے کرنا پڑا ورنہ پی ایس ایل کے بعد ہی ٹیم کا اعلان کرنا چاہتے تھے اگر لاجسٹک اور باقی معاملات کا مسئلہ نہ ہوا تو ابھی بھی اگر کوئی تبدیلی کرنی پڑی اور لاجسٹک مسائل نہ ہوئے تو پی ایس ایل پرفارمز کو ضرور دیکھیں گے لیکن اصل مسئلہ لاجسٹک ایشوز کا ہے کہ کرونا کے باعث ٹیم کا اعلان جلد کرنا پڑتا ہے۔ کوشش کریں گے کہ کہاں پر کس کو کیسے لا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ نہیں کہہ سکتے جو پی ایس ایل میں آؤٹ آف فارم ہوئے ہیں ہمیں ان تمام کھلاڑیوں کو بھی اعتماد دینا ہے کہ وہ بھی ٹیم کے لیے پرفام کرسکیں۔ ٹیم کے ساتھ رہ کر ان کی پرفامنس بہترین تھی لیکن پی ایس ایل میں آؤٹ آف فارم ہوئے تو برا وقت سب پر آتا ہے بس انہیں اعتماد دینے کی ضرورت ہے۔ آصف علی اور افتخار کو قومی ٹیم میں موقع دیا گیا لیکن وہ وہاں پرفام نہیں کرسکے لیکن پی ایس ایل میں ان کی فارم اچھی ہے۔

ہیڈ کوچ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حارث سہیل اور سعود شکیل کے ساتھ نیشنل ہائی پرفامنس سنٹر میں وقت گزارا ہے ان پر کافی کام کیا گیا ہے وہ قومی ٹیم کے مڈل آرڈر کو سنبھال سکتے ہیں۔ حارث رؤف نے سیریز میں اچھا پرفام کیا لیکن پی ایس ایل میں فارم بہتر نہیں رہی وہ ایک اچھا باؤلرہے جلد اپنی فارم میں واپس آئے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ایس ایل میں قومی ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کو زیارہ مواقع ملنے چاہیں۔فرنچائز ٹیمز کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے کہ وہ کس کو کھلانا چاہتے ہیں۔ٹیمیں اپنے کمبی نیشن کو دیکھتے ہوئے پلینگ الیون بناتی ہیں۔عثمان قادر یا دوسرے ایسے پلیئر جو ٹیم کے ساتھ ہیں انہوں موقع ملنا چاہیے۔عثمان قادر کو عمران طاہر کی وجہ سے موقع نہیں مل سکا۔ٹیمیں بڑھانے سے بھی جب بہترین پلیئنگ الیون کو کھلایا جائے گا تو لڑکے باہر بیٹھیں گے۔پی ایس ایل جیسے ٹورنامنٹ میں جسے موقع ملتا ہے وہ خود کو منواتا ہے۔