آواز اونچی مت کرو!

آواز اونچی مت کرو!

بھارت دنیا بھر کا لاڈلا بنا، جنونیت میں باو¿لا ہوا کشمیری اور بھارتی مسلمانوں کو بلاروک ٹوک بدترین مظالم کا نشانہ بنائے چلا جا رہا تھا۔ عرب دنیا اس کے باوجود مودی اور پیسہ کماتے تقریباً 80 لاکھ ہندوؤں کی نازبرداری کرتی رہی۔ مودی کو اعزازات اور ہندوؤں کو مندروں سے نوازا گیا۔ شیخی میں آکر نوپور ”بے شرما“ بی جے پی کی ترجمان اور نوین کمار جندال ان کا میڈیا آپریشن سربراہ دونوں آپے سے باہر ہوکر اہل ایمان کی 22 ہزار وولٹ کا جھٹکا دینے والی رگ کو چھیڑ خانی کا نشانہ بنانے کی دلیری کر بیٹھے۔ الحمدللہ! امت اس امتحان میں سرخرو رہی۔ اللھم صلی علی محمد! سوئی ہوئی مسلم دنیا ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی، بھارت پر قہر بن کر ٹوٹ پڑی۔ آفتاب پر تھوکا منہ پر آیا۔ بی جے پی کا کریہہ چہرہ اور لتھڑ گیا۔ غیرمتوقع طور پر شدید ترین سفارتی ردعمل نے بھارت کے ہوش گم کردیے۔ انڈونیشیا، ملائیشیا کا سخت بیان، پاکستان نے بھی مضبوط موقف اپنایا۔ حتیٰ کہ سینیٹ چیئرمین سمیت ارکانِ پارلیمنٹ چلا اٹھے۔ ’حرمتِ رسول پر جان بھی قربان ہے۔‘ بھارت نوازی سے سدا جی جلانے والے امارات اور سعودی عرب بھی بول پڑے۔ اگرچہ سعودی ردعمل پھیکا رہا۔ ڈھاکہ میں ایک لاکھ افراد کا مظاہرہ۔ 20 ممالک میں بھارتی سفیر طلب کیے گئے۔ اقوام متحدہ کو بھی گونگلوو¿ں سے مٹی جھاڑنی پڑی۔ پوری دنیا میں مظاہرے کیے گئے۔ بھارت بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ لینے کے دینے پڑ گئے۔ نہیں جانتے:
ذہن میں رکھ آیة لاترفعوا اصواتکم
بات کر طبعِ پیمبر کی نفاست دیکھ کر
اللہ جل شانہ نے جو آسمانی، کوثر وتسنیم سے دھلی تہذیب مقدس قرآن میں اتاری ہے، وہاں خاتم النبیین، سید المرسلین بارے خود تربیت فرما دی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احترام کا پیمانہ یہ ہے کہ آپ سے آواز اونچی کرنے پر اعمال ضائع ہو جانے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ آج کی دریدہ دہن، بداخلاقی اور خبث باطن بھری یہ دنیا ڈالر، یورو، ریال کی قیمت جانتی ہے، اعمال کی نہیں! جو آخرت کی کرنسی ہے۔ جس کے لٹ جانے کے خوف نے دنیا کے عظیم ترین گروہِ صحابہؓ اور امتیوں کو سدا لرزاں وترساں رکھا۔ سیدنا عمرؓ جیسے جری شیر جنہیں آج کی دنیا بھی بخوبی جانتی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور اس خوف سے سرگوشیوں پر اتر آئے۔ اس عالی شان تہذیب میں امام مالکؒ حدیث پڑھاتے ہوئے (مسجد نبوی میں) بچھو کے بار بار ڈنک مارنے پر درد کی شدت سے پیلے پڑتے چہرے کے ساتھ سوئے ادب کے خوف سے آخر تک پڑھاتے رہے، اف نہ کی۔ درس مکمل ہونے پر کرتا الٹا گیا تو شانِ رسالت کی عظمت کی مہر پشت پر جا بجاثبت تھی! 
یہیں سے یہ تہذیب درجہ بدرجہ نیچے اترتی والدین، اساتذہ، علمائ، عمر کی بزرگی سبھی کے لیے حفظِ مراتب سکھاتی ہے۔ اس کے برعکس بھارتی چینلز جب اس خبر کے لیے ٹٹولنے کی غلطی کی تو نوپور کی زبان چنڈالوں کی طرح چیختی چلاتی، بدکلامی، بدزبانی کی انتہا پر پائی گئی۔ خواتین اینکرز اور تبصرہ کار سبھی آگ اگلنے پر مامور، زبانوں سے شرارے پھوٹ رہے تھے۔ (پہلی دفعہ یہ احساس ہوا کہ شاید پاکستان میں جو بدزبانی کی لہر اس پچھلے پورے دور میں وبا بن کر اٹھی ہے، شاید ہمسایوں سے سیکھی گئی ہے۔) بہرطور مسلم حکمرانوں کو بھی معلوم تھا کہ انہیں ردعمل دینا ہوگا ورنہ عوام انہیں جینے نہیں دیںگے۔ حتیٰ کہ ہر باعمل مسلمان سے زندگی کی رمق چھیننے والے سیسی کا مصر بھی ’بائیکاٹ انڈیا‘ پر مجبور ہوا۔ محمد 
صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ پر آکر حزب اللہ، حزب الشیطان چھٹ کر الگ ہوگئی۔
 یقینا یہ کفر کی مایوسی کا سامان ہے کہ 21 سال اس محبت پر کچوکے لگالگاکر ہر حربہ پورے مغرب اور بھارت نے آزما دیکھا، یوں کہ اسے ہربن مو سے نکال پھینکیں۔ نوجوانوں کو بدراہ کرنے کو بے حیائی فحاشی، منشیات سبھی کے سینکڑوں دروازے کھول دیے۔ پھر بھی اس رشتے پر چوٹ پڑتے ہی کروڑوں مسلمان دنیا بھر سے دیوانہ وار نکل کھڑے ہوئے۔ بھارت کو شدید سفارتی دھچکہ لگا۔ بنیا معاشی زبان سمجھتا ہے۔ عرب ممالک سے بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کا ردعمل دیا گیا تو بھارت کی سٹی گم ہوگئی۔ ورنہ 10 دن تک تو مودی کان لپیٹے بیٹھا تھا۔ پھر ہوش آئی تو دونوں کو ذمہ داریوں سے ہٹایا گیا مسلمانوں کے منہ بند کرنے کو۔ تاہم منافقانہ، بغل میں چھری منہ میں رام رام کے دیرینہ ہتھکنڈے جوں کے توں ہیں۔ قطرمیں موثر ردعمل دیتے ہوئے بھارتی نائب صدر کا عشائیہ منسوخ کیا۔ قطری کھلاڑیوں نے کھیل شروع کرنے سے پہلے ’حرمتِ رسول پر میرے ماں باپ، میرا مال، میری جان بھی قربان ‘ کا والہانہ بینر لہراکر مودی کو تارے دکھائے۔ مودی عرب دنیا کا تو کچھ نہیں بگاڑ سکتا، بھارتی مسلمانوں کے مظاہروں کو کچلنے کے لیے اس کی سیکورٹی ان پر ٹوٹ پڑی ہے۔ 5 ہزار مسلمانوں کے خلاف مقدمہ، 14 اور 19 سال کے لڑکے شہید کر دیے فائرنگ سے، درجنوں زخمی، وحشیانہ تشدد کیا جا رہا ہے، سینکڑوں گرفتار کیے۔ کشمیر میں بھی دو شہید کیے۔ اترپردیش میں ویلفیر پارٹی انڈیا کے جاوید محمد کا گھر اور مزید دو گھر مسمار کیے۔ ان کی 19 سالہ بیٹی اور بیوی کو بھی پکڑکر لے گئے بعدازاں رہا کیا۔ اتنی بھاری نفری آئی گویا علاقہ فتح کرنا ہو۔ یہ مناظر اسرائیل اور بھارت مابین مشترک ہیں۔ بھارت عین وہی سب کچھ بھارتی مسلمانوں کے ساتھ کر رہا ہے، جو سدا سے فلسطینیوں کا مقدر رہا ہے۔ اگرچہ فدائی حملوں کی دھمکی نے بھارت کے ہوش اڑائے ہیں۔ تاہم دونوں جگہ میدان تپ رہا ہے غزوہ¿ ہند کی گویا شروعات ہوں اور یہود اپنی شامت بلا رہے ہیں۔ امت اب نامِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جاگی ہے تو امتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حالت زار پر بھی متوجہ ہو۔
مسجد اقصیٰ امت کی اجتماعی ذمہ داری ہے، دین اور ایمان کا مسئلہ ہے قبلہ¿ اول کا تحفظ۔ شعائر اللہ میں سے ایک پر کمزوری دکھائیں تو دوسری پر زد آن پڑتی ہے۔ جس ہولوکاسٹ پر لب ہلانا عالمی جرم ہے اس سے بڑا ہولوکاسٹ ان دونوں سرزمینوں پر مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل کر، ان کے اموال جائیداد لوٹ کر، تباہ کرکے، بے دخل کرکے برپا کیا جا رہا ہے۔ گائے کے پیشاب کو مائع سونا (Liquid Gold ) قرار دے کر اس کے تقدس پر بزنس استوار کرنے والوں کے ہاں خون مسلم کی بے وقعتی کی انتہا ہوچکی ہے۔ گائے کا ذبیحہ جرمِ عظیم ہے، مسلمانوں کا جینا اجیرن کیے ہے۔ وہ آج کی دنیا میں طبی سائنسی ترقی کے علی الرغم لاکھوں گیلن گاو¿موترا روزانہ اکٹھا کرکے، صاف اور پیک کرکے چہرے کی کریم، شیمپو، صابن، ناک کے ڈراپس اور بالوں کے ٹانک کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ’یو ایس اے ٹو ڈے‘ کی رپورٹ میں لکھا تھا کہ ہندو گائے کھاتے نہیں البتہ (پیشاب) پیتے ہیں۔ بطور دوا، قہوہ استعمال مزید ہے۔ کوک، پیپسی کی جگہ گﺅموترا سوڈا بھی ہے۔ ادھر دونوں مجرموں کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا۔ مسلمانوں کو البتہ آہنی ہاتھ سے کچلا جا رہا ہے۔ کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے۔ ڈچ نحوست زدہ شاتمِ رسول گیرٹ ولڈرز نے بھارتی جنونیوں کی حمایت کی اور ہلہ شیری دلائی کہ ڈٹے رہو ہتھیار مت ڈالنا۔ یہ بھول رہے ہیں کہ 2021ءمیں دو ملعون مرچکے۔ جن میں سے سویڈن کا لارس جل کر مرا۔ ویسٹر گارڈ (ڈنمارک) چھپ چھپ کر جیتا رہا ،سکون کا کوئی دن اس کے بعد نہ دیکھ پایا۔ سسک سسک کر طویل بیماری کے بعد جولائی میں انجام کو پہنچا۔ 
 پاکستان کوبھارتی مسلمانوں کے لئے سفارتی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ ایسے نازک مرحلے پر یہ بھی ایک سازش ہے کہ ملک تقریروں کی بمباری کی زد میں ہے۔ ناپختہ کار، ہجوم در ہجوم ہوش وخرد گم کیے جذباتی کھیل کھیل رہے ہیں۔ 27,100 ارب روپے کے خفیہ، پوشیدہ اخراجات کی پچھلی حکومت کی بدترین مالی بدانتظامی پکڑی گئی ہے۔ یہ جو ہنگامہ برپا ہے فوری انتخابات کرکے ’کرسی فوراً واپس دو‘ کے لیے ہلکان ہونے والا، اس کے پس پردہ وجہ یہی ہے کہ جوں جوں وقت گزرے گا سب کچے چھٹے کھل جائیں گے۔انگوٹھی نما کہانیاں، فرح بی بی کے معرکے نما بھید کھلیںگے تو دیوانہ وار حمایت کرنے والے سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور ہوںگے۔ انتخابات کی جلدی کیا مچانی، الیکشن کمیشن کی ووٹر لسٹوں کے احوال کی یہ خبر آئی تھی کہ 40 لاکھ ووٹر فوت کروا دیے۔ اسی طرح بہتیرے مردے کمیشن زندہ بھی کردیا کرتا ہے۔ یہ ہے ہماری جمہوریت کے بے بس بچے جمہورے! شاید آگ لگی مہنگائی پر حفظِ ماتقدم کے طور پر یہ کیا گیا ہو! بہرطور بدترین معاشی حالات پیدا کرنے کے بعدمزید آزمائے جانے سے اگر اللہ نے تحریک انصاف کو بچا لیا ہے تو غنیمت جان کر چپکے ہو رہیں اور انتخابات کا صبر سے انتظار کریں بجائے ہمہ وقت انتشار اور افراتفری کے بازار گرم رکھنے کے۔ اصل مداوا صرف اسلامی نظام اور نفاذِ شریعت ہے۔

مصنف کے بارے میں