طبی بنیادوں پر درخواست ، نواز شریف ضمانت کے باوجود بیرون ملک نہیں جا سکتے:چیف جسٹس

طبی بنیادوں پر درخواست ، نواز شریف ضمانت کے باوجود بیرون ملک نہیں جا سکتے:چیف جسٹس

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سماعت کے بعد نیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے کیس کی سماعت 26 مارچ تک ملتوی کر دی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ پہلی رپورٹ میں نواز شریف کی عمر 65 اور دوسری میں 69 سال ہے، ڈاکٹر نے نواز شریف کی عمر 4 سال بڑھا دی ہے ، نواز شریف ضمانت کے باوجود بیرون ملک نہیں جا سکتے، جن کا ٹرائل ہورہا ہے وہ بھی واپس نہیں آئے، سزا یافتہ کیسے واپس آئے گا،کیا کوئی عدالتی مثال ہے کہ سزا یافتہ شخص کو بیرون ملک جانے دیا جائے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کی سزا طبی بنیادوں پر معطل کر کے ضمانت پر رہا کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔سپریم کورٹ میں سماعت کے آغاز پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری ہے، آپ نے ان کی ساری رپورٹس لگائی ہیں۔

وکیل نواز شریف نے عدالت کو بتایا کہ 29 جولائی 2018 سے نواز شریف کی مختلف میڈیکل رپورٹس لگائی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا ہمیں تمام میڈیکل رپورٹس پڑھنا ہوں گی۔خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کے معالج ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس ہیں جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہمیں معلوم ہے نوازشریف کا علاج لندن میں ہوا تھا، 29 جولائی 2018 کی میڈیکل رپورٹس سے پڑھنا شروع کرتے ہیں اور تمام رپورٹس کا جائزہ لیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے استفسار کیا لندن کی رپورٹس یہاں کے ڈاکٹرز کو نہیں دی گئیں، ہم پمز کی پہلی رپورٹس دیکھنا چاہیں گے، پہلی رپورٹ میں نواز شریف کی عمر 65 اور دوسری میں 69 سال ہے، ڈاکٹر نے نواز شریف کی عمر 4 سال بڑھا دی ہے۔چیف جسٹس نے کہا 17 جنوری 2019 کو نواز شریف کی دوسری میڈیکل رپورٹ آئی، دوسری رپورٹ کے مطابق نواز شریف کا بلڈ پریشر کافی زیادہ ہے، انہیں گردے میں پتھری، ہیپا ٹائٹس، شوگر اور دل کا عارضہ ہے، رپورٹس اس لیے دیکھ رہے ہیں کہ کیا انہیں یہ چاروں پرانی بیماریاں ہیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا سب کو معلوم ہے کہ نواز شریف مختلف بیماریوں کی ادویات استعمال کرتے ہیں، الیکشن سے قبل نواز شریف جلسے جلوس اور ریلیاں بھی نکالتے رہے ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بے شک نواز شریف سزا ہونے کے بعد واپس آئے، نواز شریف ضمانت کے باوجود بیرون ملک نہیں جا سکتے، جن کا ٹرائل ہورہا ہے وہ بھی واپس نہیں آئے، سزا یافتہ کیسے واپس آئے گا،کیا کوئی عدالتی مثال ہے کہ سزا یافتہ شخص کو بیرون ملک جانے دیا جائے۔ عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

کمرہ عدالت نمبر ایک میں محدود نشستوں کے باعث خصوصی سیکیورٹی پاس جاری کیے گئے جہاں صرف وکلا، درخواست گزار اور فریقین کو اندر جانے کی اجازت دی گئی۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سردار ایاز صادق، مریم اورنگزیب، خواجہ آصف، حمزہ شہباز اور راجا ظفرالحق کمرہ عدالت میں موجود رہے۔یاد رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی اور وہ یہ سزا لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں کاٹ رہے ہیں۔