سپریم کورٹ کا این اے 75 ڈسکہ میں 10 اپریل کو پولنگ روکنے کا حکم

سپریم کورٹ کا این اے 75 ڈسکہ میں 10 اپریل کو پولنگ روکنے کا حکم
کیپشن: آپ نے ووٹرز بھگا دیئے تھے وہ پولنگ اسٹیشن کے باہر کیسے رہتے:جسٹس عمر عطا کا پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ
سورس: file

اسلام آباد: جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے  این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔سماعت کے آغاز پر عدالت کو بتایا گیا کہ مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ  اور الیکشن کمیشن کے وکیل میاں عبدالرؤف کو کورونا ہوگیا ہے۔عدالت نےپی ٹی آئی کے وکیل کی الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کی تیسری استدعا بھی مسترد کر دی.

سلمان اکرم راجہ کے معاون وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ   نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو کرونا ہوگیا ہے۔مجھے عدالت میں پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔کیس کی تیاری کیلئے ایک دن کی مہلت دی جائے۔عدالت چاہے تو سلمان اکرم راجہ زوم کے ذریعے دلائل دے سکتے ہیں۔عدالت نے پہلے ایک بار وکیل خالد انور کو زوم میں دلائل دینے کی اجازت دی تھی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے مطابق قانون کی خلاف ورزی پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیا۔ پیش کردہ نقشے کے مطابق 20 پریذائڈنگ افسران صبح تک غائب تھے۔تمام کشیدگی ڈسکہ کے شہری علاقہ میں ہوئی۔الیکشن کمیشن کا تفصیلی فیصلہ اور جواب اہمیت کے حامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے وکیل شہزاد شوکت نے کہا کہ نوشین افتخار نے صبح 4 بجے 23 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کی درخواست دی۔صبح سوا پانچ بجے 23 پولنگ سٹیشنز کے فرانزک آڈٹ کی درخواست کی گئی۔دوسری درخواست میں ڈسکہ کے 36 پولنگ سٹیشنز بھی شامل کئے گئے۔ ریٹرننگ افسر نے 14 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کی سفارش کی۔

شہزاد شوکت نے مزید کہا کہ   ڈی آر او کے مطابق پولنگ سٹیشن کے باہر دونوں پارٹیوں کا ایک ایک شخص قتل ہوا۔ مسلم لیگ ن کے وکیل کا انحصار الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز پر تھا۔پریس ریلیز کے مطابق آئی جی پنجاب سے سیکرٹری ای سی پی نے رابطہ کیا۔

  

شہزاد شوکت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا پولیس نے  پرتشدد واقعات پر اندھے جیسا کرادر ادا کیا۔ ہر ضمنی انتخابات میں جنرل الیکشن کے مقابلے میں ٹرن آوَٹ کم ہوتا ہے۔جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ پولنگ کے دن ووٹنگ معطل کیوں رہی؟ 

شہزاد شوکت نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت اگر پولنگ معطل ہو تو پریذائیڈنگ افسر ریٹرننگ افسر کو رپورٹ کرتا ہے۔ ڈسکہ میں کسی ریٹرننگ افسر نے کوئی رپورٹ ڈی آر او کو جمع نہیں کرائی۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ اگر پولنگ معطل ہو کر دوبارہ شروع ہو تو الیکشن ایکٹ کا سیکشن 88 لاگو نہیں ہوتا۔وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر یہ الزام ہوتا کہ ووٹر پولنگ اسٹیشنز کے باہر رکے رہے پول نہیں کر سکے تو بات الگ تھی۔

اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ نے ووٹرز بھگا دیئے تھے وہ پولنگ اسٹیشن کے باہر کیسے رہتے۔ کچھ پریذائیڈنگ افسران نے  فون بند کر دیئے اور اکھٹے غائب ہوگئے۔ تمام غائب   پریذائیڈنگ افسران صبح یکایک ایک ساتھ نمودار ہوئے۔ کیا تمام پریذائیڈنگ افسران غائب ہو کر ناشتہ کرنے گئے تھے؟

وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایک ڈی ایس پی کا بہانہ کر کے پورا الیکشن متنازعہ قرار دے دیا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا الیکشن کمیشن کے مطابق اس ڈی ایس پی کو حلقے کا سیکیورٹی انچارج لگایا گیا تھا۔

عدالت نے سلمان اکرم راجہ کے دلائل کے بعد این اے 75 ڈسکہ میں 10 اپریل کو ہونے والی پولنگ ملتوی کرنے کا  حکم دے دیا۔عدالت نے کہا کہ موجودہ کیس کے فیصلے میں وقت درکار ہے۔ سلمان اکرم راجہ کے دلائل ابھی جاری ہیں جب کہ نوشین افتخار کے علاوہ باقی فریقین کو بھی سننا ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا پولنگ کا فیصلہ برقرار ہے اور فی الحال 10 اپریل کا فیصلہ ملتوی کر رہے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کیس آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر ہوگا۔