چیئرمین سینیٹ الیکشن، پیپلز پارٹی کا مسترد ووٹوں کیلئے ریکارڈ کیلئےعدالت جانے کا فیصلہ

چیئرمین سینیٹ الیکشن، پیپلز پارٹی کا مسترد ووٹوں کیلئے ریکارڈ کیلئےعدالت جانے کا فیصلہ
کیپشن: چیئرمین سینیٹ الیکشن، پیپلز پارٹی کا مسترد ووٹوں کیلئے ریکارڈ کیلئےعدالت جانے کا فیصلہ
سورس: فوٹو/سوشل میڈیا

اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے نتائج کو عدالت میں چیلنج کرنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی نے مسترد ووٹوں کی کاپیاں نہ ملنے پر حکمت عملی تبدیل کر لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے مسترد شدہ ووٹوں کا ریکارڈ لینے کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس بارے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے قانونی ٹیم سے مشاورت بھی کی ہے۔ بیلٹ پیپرز کے حصول کے لیے اگلے ایک دو روز میں پیپلز پارٹی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ روز سیکرٹری سینیٹ نے چیئرمین کے الیکشن میں شکست کھانے والے پی ڈی ایم کے متقفہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کو مسترد شدہ ووٹ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ 

سیکرٹری سینیٹ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ہم نے ریکارڈ سیل کر دیا ہے اور اب اسے عدالت کے حکم پر ہی ڈی سیل کیا جائے گا۔ یہ مسترد شدہ ووٹ لینے یوسف رضا گیلانی کے وکیل ان کے پاس پہنچے تھے۔ وکیل نے بتایا ہے کہ سیکرٹری سینیٹ نے مسترد شدہ ووٹ دینے انکار کیا تاہم دیگر دستاویزات فراہم کر دی ہیں۔ دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد عدالت سے جلد از جلد رجوع کیا جائے گا۔

چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حکمران جماعت اور اتحادیوں کے متفقہ امیدوار صادق سنجرانی پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو شکست دینے کے بعد دوبارہ چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔ 

پولنگ کے دوران پریزائیڈنگ افسر کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کے نام کے اوپر مہر لگانے کی وجہ سے ان کے 7 ووٹوں کو مسترد کر دیا تھا۔ اس فیصلے کیخلاف پیپلز پارٹی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کے خلاف نااہلی کی درخواست کو سماعت کے لئے مقرر کر دیا ہے۔ حکمران جماعت تحریک انصاف کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کے خلاف دائر کی جانے والی درخواست کی سماعت 22 مارچ کو کرے گا۔ اس سلسلے میں چیف الیکشن کمشنر نے اپنی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ تشکیل دیدیا ہے۔

حکمران جماعت پی ٹی آئی کے رہنماؤں فرخ حبیب اور کنول شوذیب نے ویڈیو سکینڈل معاملے پر الیکشن کمیشن میں یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کیلئے درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس ویڈیو میں واضح ہے کہ علی حیدر گیلانی جو ملتان سے رکن صوبائی اسمبلی ہیں انہوں نے اپنے والد یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ انتخابات میں فائدہ پہنچانے کیلئے اراکین کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ سمجھا رہے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد علی حیدر گیلانی خود میڈیا کے سامنے آئے اور اعتراف کیا کہ انہوں نے سینیٹ الیکشن متاثر کرنے کی کوشش کی۔ اس لئے الیکشن کمیشن سے اپیل ہے کہ وہ یوسف رضا گیلانی اور ان کے صاحبزادے کیخلاف الیکشن ایکٹ کی دفعہ 174 کے تحت کارروائی کرے۔