وزیراعظم کا اتحادی جماعتوں کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ

وزیراعظم کا اتحادی جماعتوں کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ
کیپشن: وزیراعظم کا اتحادی جماعتوں کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ایک مرتبہ پھر وفاقی کابینہ میں اکھاڑ بچھاڑ کرنے کیساتھ ساتھ اتحادی جماعتوں  بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کو بھی کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ میں حکمران جماعت کی جانب سے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کو 2 وزارتیں جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو وفاقی کابینہ میں وزیر مملکت کا قلمدان دیئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بی اے پی سے سینیٹر کہدہ بابر، سینیٹر سرفراز بگٹی اور سردار اسرار ترین وزارت کیلئے مضبوط امیدوار ہیں جبکہ ایم کیو ایم پاکستان سے فیصل سبزواری کو وزیر مملکت بنائے جانے کا امکان ہے،  اس حوالے سے وزیراعظم جلد اتحادی جماعتوں کے سربراہان سے مشاورت کریں گے۔

 یہاں یہ امر قابل ذکر ہے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے گزشتہ روز ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے ملاقات کی تھی جس دوران سینئر وفاقی وزراء بھی شریک تھے ، ایم کیو ایم کے وفد نے ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کے سامنے چار بڑے مطالبات رکھے جن میں ملک میں دوبارہ مردم شماری کرانے، حیدر آباد یونیورسٹی کی تعمیر جلد مکمل کرنے، لاپتہ افراد اور ایم کیو ایم کے بند دفاتر کا معاملہ شامل تھا، اس کے علاوہ ایم کیو ایم نے صوبہ سندھ میں شہری آبادی کی ترقی کیلئے اقدامات کرنے کے مطالبات بھی پیش کئے۔  اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ایم کیو ایم پاکستان کو تمام مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دعانی کراتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر کو معاملات دیکھنے کی ہدایت کی تھی۔ 

 واضح رہے کہ وزیراعظم نے سینیٹ الیکشن کے موقع پر اتحادی جماعتوں کے وفود سے ملاقاتیں کی تھیں اور ان کے تحفظات دور کرنے کی بھی یقین دہانی کروائی تھی جبکہ  اتحادی  جماعتوں نے بھی وزیراعظم کو سینیٹ الیکشن میں مکمل سپورٹ کی یقین دہانی کروائی۔ وزیراعظم عمران خان نے  سینیٹ الیکشن میں اسلام آباد کی نشست سے حکومتی امیدوار عبدالحفیظ شیخ کی شکست کے بعد قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تھا جس دوران اتحادی جماعتوں نے اپنا وعدہ وفا بھی کیا اور 6 مارچ کو منعقدہ اجلاس میں انہیں 178 ووٹ ملے۔