کیاطبلِ جنگ بج چکا؟؟

کیاطبلِ جنگ بج چکا؟؟

عدم اعتماد کی تحریک کے جمع ہونے سے لے کر آج تک ہر لمحہ صورت حال بدل رہی ہے، بلاشبہ عدم اعتماد کی تحریک ایک آئینی اور قانونی عمل ہے اور اس لیے مجھ سمیت ہرقانون سمجھنے والے لکھاری کیلئے اس جمہوری عمل کی حمایت کرنا ایک فطری عمل ہے، لیکن پچھلے ایک ہفتے میں جوکچھ ہوا ہے اور جس تیزی سے حالات بدل رہے ہیں آنے والے دنوں میں کچھ بھی ہوتا نظر آرہا ہے، ایک جانب اسلام آباد میں قائم سندھ  ہائوس SSGکمانڈوز کے حصار میں وفاق سے بغاوت کا منظر پیش کررہا ہے اور ایسا منظر پیش کیا جارہا ہے جیسے وفاق نے اگر کوئی ایکشن لیا تو سندھ پولیس اور وفاقی اداروں کے درمیان تصادم ہوسکتا ہے اور یہ ممکنہ طورپر 80ء اور 90ء کی دہائی کی سیاسی بدترین صورت حال سے بھی بدترصورت ہوگی اور ملک موجودہ نازک ترین معاشی دوراہے پر اور پوری دنیا جنگ اور کروناکی وجہ سے پہلے ہی بدترین افراط زر اور مہنگائی کا شکار ہے ، ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال کو دیکھیں توجہاں سندھ ہائوس میں چھپے ہوئے PTIکے MNAباغی موجود ہیں وہیں دوسری طرف وفاق کی جانب سے ان کے خلاف قانونی اور آئینی کارروائی بھی شروع کردی گئی، اس کے ساتھ ساتھ PTIکی اسلام آباد میں موجود سیاسی ورکر اور یوتھ ورکر سندھ ہائوس کے باہر احتجاج کررہے تھے اور یہ تاثر دیا جارہاتھا کہ باغی یا لوٹے اراکین کے عوام استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں،جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بھی وفاقی افسروں کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف بغاوت کرنے کا کہا جارہا ہے اور احسن اقبال نے تمام وفاقی اداروں اور افسران سے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے احکامات ماننے سے انکار کردیں، اسی طرح کراچی میں PPPکے کارکنان گورنر ہائوس سندھ کا گھیرائو کرنے کی خبریں ہیں، صورت حال انارکی اور ٹکرائو کی طرف جارہی ہے، اگر حکومت ایک طرف قانون کی رٹ قائم کرنے کیلئے سندھ ہائوس کے خلاف کوئی آپریشن کرتی ہے اور سندھ پولیس وہاں وفاقی اداروں کے خلاف مزاحمت کرتی ہے تو کوئی خونی تشدد بھی ہوسکتا ہے اور ملک دشمن عناصر اس موقع کا فائدہ اٹھا کر ملک میں خون کی ہولی بھی کھیل سکتے ہیں کیوں کہ ملک کی غیر یقینی سیاسی صورت حال دشمن کو اپنے مذموم عزائم کو تکمیل کرنے کے کیلئے کچھ بھی کرسکتی ہے۔  ان سب سیاستدانوں نے کسی نہ کسی انداز میں پاکستان کی سیاست اور حالات کو پچھلے 50-40سال سے خوددیکھا اور گزرے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اور پھر 80اور 90کی دہائی کی رسہ کشی اور پھر مشرف کا مارشل لاء اور بے نظیر بھٹو کی شہادت سب کچھ ان سیاستدانوں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اس سب کے باوجود اگر سیاستدان سیاسی پختگی کا مظاہرہ نہیں کریں گے اور اپنے مفادات کی خاطر ملک کے امن اور استحکام کو دائو پر لگائیں گے اور ملک میں تشدد اور فسادات کا ماحول پیدا کریں گے تو خدارا پھر آنے والے وقت میں اگر ایک بار پھر ہمیں اپنی سکرینوں پر ’’میرے عزیز ہم وطنوں‘‘ نظر آیا تو ہم کس کو موردالزام ٹھہرائیں گے ، ایک بات تو اٹل حقیقت ہے کہ ملک کے موجودہ معاشی حالات کسی قسم کی انارکی اور تشدد زیادہ دنوں تک نہیں برداشت کرسکتے ہیں اور کچھ رپورٹس  کے مطابق دشمن ممالک کی جانب سے بھی ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی، کیا ملکی سیاستدان اس بات سے نابلد ہیں کہ اگر جمہوریت کو نقصان پہنچایا گیا پھر سب کے سب اس میں برابر کے ذمہ دار اور حصہ دار ہوں گے۔ 
بدقسمتی سے ملکی سیاسی فضاء اخلاقیات سے عاری ہوچکی ہے ایک دوسرے کے خلاف جس طرح کی زبان اور گفتگو ہورہی ہے وہ ہمارے معاشرے کی بدترین تنزلی ہے  اور سب جانب سے ’’اقتدار کی خاطر اقدار کا جنازہ ‘‘ نکالا جارہا ہے  کہیں ارکین اسمبلی کی کھلم کھلا خریدوفروخت ہورہی ہے (چاہے وہ کسی بھی انداز کی قیمت پر ہو) تو دوسری جانب ڈیزل اور جانور پیری اور دوسری تشبیہات دے کر اخلاقیات کا جنازہ نکالا جارہا ہے ایک جانب سے اپوزیشن کی جانب سے وفاقی اداروں اور افسران کو ملک کے وزیراعظم سے بغاوت پر اُکسایا جارہا ہے تو کہیں سندھ میں گورنر راج کی دھمکی دی جارہی  ہے کہیں سندھ ہائوس پر PTIکارکنان چڑھائی کرتے ہیں تو کہیں جمعیت العلمائے اسلام کے کارکنان اپوزیشن کی جانب سے لڑنے کو تیار ہیں کہیں شرجیل میمن بنی گالا اور وزیراعظم ہائوس پر چڑھائی کرنے کی بات کررہے ہیں تو دوسری جانب عدالتی راستے سے منحرف اراکین کو نااہل کروانے کی بات ہورہی ہے۔ 
یہ ساری صورت حال اگر مزید خراب ہوئی توبلاشبہ کسی تیسری قوت کو مداخلت کرنا ہی پڑے گی کیوں کہ ایک بات تو یقینی ہے کہ موجودہ اندرونی ملکی حالات اور بین الاقوامی حالات ملک میں کسی قسم کے انتشار کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں  اور اگر ایسا ہوا تو تمام سیاسی قیادت اس کی ذمہ دار ہوگی جن کی جانب سے ذہنی پختگی نہیں دکھائی گئی وقت کی ضرورت ہے کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں ملکی سالمیت کو اولین ترجیح دیں ’’وگرنہ تمہاری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں ‘‘ 
اللہ پاکستان کو سلامت اور قائم و دائم رکھے اور پاکستان کو پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھے آمین 

مصنف کے بارے میں