فلسطین کے ساتھ جنگ بندی کا فی الحال کوئی امکان نہیں، اسرائیل

فلسطین کے ساتھ جنگ بندی کا فی الحال کوئی امکان نہیں، اسرائیل
کیپشن: فلسطین کے ساتھ جنگ بندی کا فی الحال کوئی امکان نہیں، اسرائیل
سورس: فائل فوٹو

یروشلم: اسرائیلی فوج نے فوری جنگ بندی کی تمام امیدوں پر پانی پھیرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کا آپریشن جاری رہے گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق عسکری ذرائع نے کہا کہ اسرائیلی فوج کا آپریشن پوری قوت سے جاری ہے اور جنگ بندی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

بی بی سی کی مشرق وسطی کی نامہ نگار یولانڈا نیل نے تازہ ترین حالات پر تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ جنگ بندی کی بین الاقوامی کوششیں جاری ہیں اور کہا جا رہا تھا کہ مصری قیادت میں ثالثی کا عمل جلد شروع ہو سکتا ہے لیکن فوراً ہی اس کی تردید سامنے آ گئی۔

اسرائیل کے اعلی اہلکار نے ان خبروں کی تردید کی جبکہ حماس کی جانب سے کہا گیا کہ ثالثی کرنے والوں کی کوششیں سنجیدہ ہیں لیکن فلسطینی مطالبات کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے فلسطین کے عسکریت پسند گروپ حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ محمد دائیف کو اپنا مرکزی ہدف قرار دے دیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل ہدائی زلبرمین نے اس بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اس آپریشن کے دوران پوری کوشش کی ہے کہ وہ انھیں ہلاک کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔

انھوں نے اس حوالے سے مزید کوئی اور تفصیلات تو نہیں دیں تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد دائیف ان حملوں میں محفوظ رہے ہیں۔

محمد دائیف حماس کے عسکری ونگ عزیدین ال قصام بریگیڈ کے سربراہ ہیں اور اسرائیل کی ’موسٹ وانٹڈ‘ یعنی سب سے زیادہ مطلوب افراد کی فہرست میں کئی سالوں سے سرفہرست ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے انھیں ہلاک کرنے کی متعدد کوششیں کی گئیں تاہم ہر بار وہ بچ نکلے۔

دونوں فریقین کے مابین 2014 میں ہونے والی آخری بڑی لڑائی کے دوران بھی انھیں ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس دوران ان کی بیوی اور ایک اولاد کو شہید کر دیا گیا تھا۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ گذشتہ شب ان کے جنگی طیاروں نے غزہ میں  حماس کے کمانڈروں کے مکانات پر حملے کیے جبکہ ان حملوں کے نتیجے میں کم از کم دو جنگجو شہید ہو گئے۔ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے مابین جاری لڑائی کا سلسلہ اب دسویں روز داخل ہو چکا ہے۔

حماس کی جانب سے بھی اسرائیل کی طرف راکٹس داغے گئے جس میں ان کا ہدف اسرائیل کے جنوب میں واقع ائیر بیس تھا۔ دوسری جانب جنگ بندی کے لیے عالمی کوششیں جاری ہیں تاہم ابھی تک ان میں کوئی قابل ذکر پیشرفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔

دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمینوئل میکخواں کے دفتر سے جاری پیغام کے مطابق فرانس نے تجویز دی ہے کہ وہ مصر اور اردون کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کے حوالے سے جنگ بندی کی قرار داد پیش کی جائے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے نو روزہ حملوں نے حماس کی صلاحیتوں کو کئی سالوں تک کمزور کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک تقریر میں کہا کہ غزہ میں حماس کے خلاف حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک تمام اسرائیلی شہریوں کو حفاظت کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی۔

فلسطینی صحت کے حکام کے مطابق اب تک اس لڑائی کے نتیجے میں مجموعی طور پر 219 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جس میں سے تقریباً 100 بچے اور خواتین شامل ہیں۔

ادھر اسرائیل کا دعوی ہے کہ ان کے حملوں میں 150 جنگجوؤں کی ہلاکت ہو چکی ہے تاہم حماس کی جانب سے ہلاک ہونے والوں کی کوئی تعداد نہیں دی گئی اور وہ عمومی طور پر یہ معلومات دیتے بھی نہیں ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس نے اب تک 3700 سے زیادہ راکٹس داغے ہیں۔