سپریم کورٹ  نے ہائی پروفائل کیسزکے تفتیشی افسران کےتبادلوں پرپابندی لگا دی

 سپریم کورٹ  نے ہائی پروفائل کیسزکے تفتیشی افسران کےتبادلوں پرپابندی لگا دی

اسلام آباد: سپریم کورٹ  نے ہائی پروفائل کیسزکی تفتیش کرنیوالےافسران کےتبادلوں پرپابندی لگادی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ  میں حکومتی شخصیات کی جانب سےتحقیقات میں مبینہ مداخلت پرازخودنوٹس پر  سماعت  ہوئی، عدالت نے حکم دیتے ہوئے  کہا کہ جو افسران سپیشل کورٹ سینٹرل نیب کی تفتیش کر رہے ہیں تاحکم ثانی تبدیل نہیں ہوں گے ۔


از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈ اکٹررضوان ایک قابل افسرتھے،انہیں کیوں ہٹایاگیا؟ ہٹانے کے بعد  انہیں ہارٹ اٹیک ہوا، ان معاملات پر تشویش ہے۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ای سی ایل سے 4 ہزارسے زائدافرادکے نام نکالے گئے،نام نکالنے کاطریقہ کارکیاتھا؟ ہم ان معاملات کوجانناچاہتے ہیں،   ہم جاننا چاہتے ہیں اہم فوجداری کیسز میں تبادلے اور تبدیلیاں کیوں ہو رہی ہیں؟ انہوں نے  مزید کہا کہ  ہم قانون کے تابع ہیں، استغاثہ کو مکمل آزاد اور غیر جانبدار ہونا چاہیے۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بظاہریہ لگتاہے تقرریاں اورتبادلے جان بوجھ کرکیے گئے۔

سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب،ڈی جی ایف آئی اے، سیکرٹری داخلہ،  ہیڈ آف پراسیکیوشن،  پراسکیوٹرز اور  ایڈووکیٹ جنرل  کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے کے جمعہ تک ملتوی کر دی۔

مصنف کے بارے میں