خواجہ اظہار کی گرفتاری پر معطل ہونے والےایس ایس پی ملیر راو انوار بحال

خواجہ اظہار کی گرفتاری پر معطل ہونے والےایس ایس پی ملیر راو انوار بحال

کراچی: معطل سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) را وانوار کو ان کے عہدے پر بحال کردیا گیا۔ چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں را وانوار کی ایس ایس پی کے عہدے پر بحالی کا اعلان کیا گیا۔

یاد رہے کہ ایس ایس پی ملیر را وانوار کو 16 ستمبر کو اس وقت معطل کردیا گیا تھا، جب ان کی ہدایت پر پہلے ایم کیو ایم رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور بعدازاں را انوار نے ایم کیو ایم رہنما کے گھر جاکر انھیں گرفتار کیا۔خواجہ اظہار الحسن کو ہتھکڑی لگا کر بکتر بند گاڑی میں لے جایا گیا، اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار بھی موجود تھے، جو پولیس اہلکاروں سے خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کی وجہ پوچھتے رہے۔

بعد ازاں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرنے پر ایس ایس پی ملیر راو انوار کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے تھے، جبکہ بعدازاں خواجہ اظہار الحسن کو بھی رہا کردیا گیا تھا۔اس حوالے سے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ را وانوار نے غلط اقدام اٹھایا، اسی لیے انھیں معطل کیا گیا۔واضح رہے کہ کسی بھی رکن سندھ اسمبلی کی گرفتاری سے قبل وارنٹ گرفتاری دکھانا ضروری ہوتا ہے، جبکہ اس سلسلے میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی یا اسمبلی سیکریٹریٹ کو بھی آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے، تاہم ایسا نہیں کیا گیا، لہذا خلاف ورزی پر وزیراعلی سندھ نے ایس ایس پی ملیر را انوار کی معطلی کے احکامات جاری کیے۔

معطلی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس ایس ملیر راو انوار کا کہنا تھا کہ خواجہ اظہار الحسن کو ٹارگٹ کلرز کا چیف کہا جاتا ہے جنہیں قانونی طریقے سے گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی کسی کی ہدایت پر گرفتار نہیں کیا جاتا اور نہ ہی کسی رکن پارلیمنٹ کی گرفتاری کے لیے اسپیکر کی اجازت کی ضروری ہوتی ہے بلکہ اسپیکر کو صرف گرفتاری کی اطلاع دی جاتی ہے۔بعدازاں را وانوار نے 19 ستمبر کو اپنی معطلی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انھوں نے ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کے گھرپر چھاپہ قانون کے مطابق مارا تھا۔

راو انوار کا مزید کہنا تھا کہ ان کی معطلی کا حکم غیر قانونی ہے، لہذا انھیں بحال کیا جائے۔واضح رہے کہ را انوار کراچی میں متعدد مرتبہ ایسے پولیس انکانٹر کر چکے ہیں جن میں کئی کئی افراد مارے گئے جبکہ ان مبینہ مقابلوں میں کسی پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی۔

مصنف کے بارے میں