ڈینگی وائرس سے مزید 62 افراد متاثر، تعداد 1773 ہوگئی

کراچی: کراچی میں مزید62 افراد ڈنگی وائرس کا شکار ہوگئے جس کے بعد متاثرہ افرادکی تعداد 1773تک پہنچ گئی.

ڈینگی وائرس سے مزید 62 افراد متاثر، تعداد 1773 ہوگئی

کراچی: کراچی میں مزید62 افراد ڈنگی وائرس کا شکار ہوگئے جس کے بعد متاثرہ افرادکی تعداد 1773تک پہنچ گئی. شہر قائد میں ایک ہفتے کے دوران مزید62افراد ڈنگی وائرس کاشکار ہوچکے ہیں جس کے بعدوائرس سے متاثرہ افرادکی تعداد1773ہوگئی ہے، ڈنگی پریونشن کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر مسعود سولنگی کاکہناہے کہ کراچی سمیت سندھ میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، نومبر تک وائرس شدت اختیار کرتا ہے تاہم دسمبر سے وائرس کی شدت میں بتدریج کمی واقع ہونا شروع ہوجاتی ہے.

ماہرین طب کاکہناہے کہ کراچی میں ڈنگی وائرس ہولناک صورت اختیار کررہا ہے، سرد موسم شروع ہوتے ہی سوائن فلو،H1N1 وائرس اور سارس وائرس کا بھی امکان ہوتا ہے ،یہ وائرس سرد موسم میں رپورٹ ہوتے ہیں جبکہ برڈ فلو وائرس بھی سردی میں رپورٹ ہوتا ہے، برڈ فلو وائرس سے انسان بھی متاثر ہوتے ہیں.

سائبیریا اور دیگرسردممالک سے سردیوں میں بعض پرندے ہجرت کرکے کراچی کے ساحل پرآجاتے ہیں اورموسم تبدیل ہوتے ہی یہ پرندے واپس چلے جاتے ہیں لیکن ان پرندوں میں بیشتر پرندے ایسے بھی ہوتے ہیں جو برڈ فلویا دیگر فلووائرس سے متاثر ہوتے ہیں اوران کی بیٹ سے برڈ فلووائرس جنم لیتا ہے.

کراچی میں برڈ فلو وائرس 8سال سے رپورٹ ہورہا ہے،پولٹری (مرغیوں) میں یہ وائرس تیزی سے جنم لیتاہے اورپھریہ پولٹری کے کام سے وابستہ افراد میں منتقل ہوجاتاہے، ماہرین کا کہناہے کہ سردموسم میں فلووائرس کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ برڈ فلو وائرس متاثرہ افرادکے کھانسنے اورچھینکنے سے وائرس کے ذریعے دیگرافرادکوبھی منتقل ہوجاتاہے.

ڈنگی وائرس کا نومبر کے اختتام تک زور ختم ہوجاتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ کراچی میں فلو، انفلوائینزا، ایچ ون این ون وائرس ،برڈ فلو سمیت دیگر بیماریاں اور وائرس ہر سال رپورٹ ہوتے ہیں جس سے ہزاروں افراد متاثر ہوجاتے ہیں۔

محکمہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں بیروں ممالک سے آنے والے بعض افراد کی وجہ سے یہ وائرس منتقل ہوجاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ایئرپورٹ پر اسکینربھی نصب کیے گئے جہاں سے مسافروں کو گزارا جاتاہے، اسکینر تیزبخار میں مبتلاافرادکی فوری نشاندہی کرتاہے۔

ماہرین نے بتایا کہ افریقی ممالک سے آنے والے اکثر مسافرمختلف وائرس کا شکارہوتے ہیں، کراچی ایئرپورٹ پرمتاثرہ مسافروں کی اسکینگ درست نہیں کی جاتی جس کے باعث افریقہ اور دیگرممالک سے آنے والے افرادکے ذریعے مختلف وائرس کراچی منتقل ہوجاتے ہیں۔