بدقسمتی سے کسی حکومت نے گھروں کی تعمیر کیلئے غریب طبقے کی مدد نہیں کی، وزیراعظم

بدقسمتی سے کسی حکومت نے گھروں کی تعمیر کیلئے غریب طبقے کی مدد نہیں کی، وزیراعظم
کیپشن: بدقسمتی سے کسی حکومت نے گھروں کی تعمیر کیلئے غریب طبقے کی مدد نہیں کی، وزیراعظم
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی بھی حکومت نے گھروں کی تعمیر کے لیے کم آمدن والے افراد کی مدد نہیں کی نہ ہی بینکوں سے گھروں کی تعمیر کے لیے قرضوں کے حصول پر کبھی توجہ دی گئی۔

نیا پاکستان پروگرام کے تحت زیر تعمیر فراش ٹاؤن کے دورے کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پیسے والے افراد تو بآسانی گھر تعمیر کر سکتے ہیں متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے اپنا گھر بنانا انتہائی مشکل تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسلیے ہم نے سب سے پہلے ایک انفرا اسٹرکچر قائم کرنے کی کوشش کی کیوں کہ یہاں ہاؤسنگ فنانس کے حالات ہی نہیں تھے۔ بھارت میں 10 فیصد، ملائیشیا میں 30 فیصد جبکہ مغربی ممالک میں 80 فیصد زائد گھر بینکوں سے قرض لے کر بنائے جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں سال 2018 میں 0.2 فیصد گھروں کو قرضے ملتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوکلوژر لا کو عدالتوں سے منظور کروانے میں 2 سال کا عرصہ لگا جس کے بعد پہلی مرتبہ بینکوں نے قرضے دینے شروع کیے اور خاص کر حکومت نے کم آمدن والے افراد کو قرض دینے کے لیے نجی شعبے کو مراعات فراہم کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ کم آمدن والے طبقے کو گھر بنانے کے لیے ابتدائی 5 سال میں 5 فیصد شرح سود پر سبسڈی فراہم کی جائے گی جبکہ غریب طبقے کو 2 فیصد شرح سود پر سبسڈائزڈ کیا گیا جبکہ 10 مرلے کے گھر بنانے والوں کے لیے 7 فیصد مارک اپ پر قرضوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت نے اس مد میں سبسڈی دینے کے لیے 35 ارب روپے مختص کیے۔

انہوں نے کہا کہ جو پہلے ایک لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے ان میں ہر گھر کے لیے 3 لاکھ روپے کی سبسڈی رکھی گئی جس سے لوگوں کو قرضوں کی ادائیگی کی قسط دینے میں مدد ملے گی۔ ہماری کوشش ہے کہ قرضوں کی قسط کرایے جتنی ہو تا کہ جتنا وہ کرایہ ادا کرتے تھے اتنی قسط بھر کر اپنے گھر کے مالک بن سکیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے تعمیراتی صنعت کو مراعات فراہم کیں تاکہ ان کی لاگت کم ہو اور تعمیراتی صنعت میں کم آمدن والے طبقے کے لیے 90 فیصد ٹیکسز کی چھوٹ دے دی گئی اور ون ونڈو آپریشن شروع کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت نجی طور پر، دیگر اداروں کی جانب اور بینکوں سے لیے قرضوں کی مدد سے ایک لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں جبکہ بینکوں کو گھروں کی تعمیر کے لیے 2 کھرب 26 ارب روپے قرض کی 61 ہزار درخواستیں موصول ہو چکی ہیں جس میں 90 ارب روپے کا قرضہ منظور کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گھر بنانے کے لیے اب تک 24 ارب روپے کا قرض دیا جاچکا ہے اور کم لاگت والے ایک لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں۔ فراش ٹاؤن کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ 670 کنال پر 4 ہزار 400 اپارٹمنٹس بنائے جارہے ہیں جس میں 2 ہزار اپارٹمنٹس نیا پاکستان ہاؤسنگ میں اندراج شدہ کم آمدنی والے افراد کے لیے ہوں گے جبکہ 400 اپارٹمنٹس کچی آبادیوں میں رہنے والوں کو دیے جائیں جبکہ 2 ہزار اپارٹمنٹس متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو دیے جائیں گے۔