کیرئیر کے آغاز میں تلخ لمحات سے گزرنا پڑا، جینیفر لارنس

کیرئیر کے آغاز میں تلخ لمحات سے گزرنا پڑا، جینیفر لارنس

لاس اینجلس: ایک تقریب میں بات کرتے ہوئے ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ جینیفر لارنس نے کہا ہے کہ کریئر کے آغاز میں فلم پروڈیوسرز نے عریاں ہو کر قطار میں کھڑا ہونےکو کہا اور اپنا وزن کم کرنے کی ہدایت کی۔ 27 سالہ اداکارہ جینیفر لارنس نے کہا کہ انھیں شہرت ملنے سے پہلے ان جگہوں پر ان کو کسی قسم کا اختیار حاصل نہیں تھا۔ انھوں نے کہا کہ جوں جوں ان کی شہرت بڑھتی گئی انھیں اس قسم کی حرکتوں سے پناہ ملتی گئی۔

انھوں نے کہا کہ میں اپنی آواز کسی بھی لڑکے، لڑکی، مرد، عورت کے لیے بلند کروں گی جو محسوس کرتے ہیں کہ وہ اپنا تحفظ نہیں کر سکتے۔ 2013 میں سِلور لائننگز پلے بک کے لیے آسکر ایوارڈ حاصل کرنے والی اداکارہ نے لوگوں سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ جب وہ ایک فلم کے لیے آڈیشن دینے گئیں تو انھیں ایک خاتون پروڈیوسر نے کہا کہ وہ عریاں ہو کر قطار میں کھڑی ہو جائیں۔

لارنس نے کہا کہ یہ تجربہ باعثِ ذلت تھا کیوں کہ ان کے قریب کھڑی لڑکیاں ان سے دبلی پتلی تھیں۔ جب میں چھوٹی تھی اور (اپنا کریئر) شروع کر رہی تھی تو مجھے ایک فلم کے پروڈیوسرز نے کہا میں دو ہفتوں میں اپنا وزن 15 پانڈ کم کر لوں۔ مجھ سے پہلے ایک لڑکی کو جلد وزن کم نہ کرنے کی وجہ سے نکال دیا گیا تھا۔ وہ بتاتی ہیں کہ پروڈیوسر نے انھیں کہا کہ وہ اپنی عریاں تصاویر لیں اور انھیں اپنی خوراک کم کرنے کے لیے بطور تحریک استعمال کریں۔

جینیفر لارنس نے کہا کہ وہ خود کو قید میں محسوس کر رہی تھیں اور انھوں نے اس وقت اس کی مذمت اس لیے نہیں کی کیوں کہ ان کا خیال تھا کہ ہالی ووڈ میں کریئر بنانے کے لیے یہی کچھ کرنا پڑتا ہے۔

جینفر لارنس کا یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا ہے جب ہالی ووڈ کے پروڈیوسر ہاروی وائن سٹین کے خلاف پے در پے جنسی ہراساں کے الزامات سامنے آ رہے ہیں۔ اس سے فلمی صنعت اور دوسرے شعبوں میں عورتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر بحث شروع ہو گئی ہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں