آزادی مارچ, حکو مت کا تمام اپوزیشن جماعتوں سے بات کرنے کا فیصلہ

 آزادی مارچ, حکو مت کا تمام اپوزیشن جماعتوں سے بات کرنے کا فیصلہ
کیپشن: Image Source: File Photo

اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک  نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کے حوالے سے تمام اپوزیشن جماعتوں سے بات کریں گے۔ہم نے پوری زندگی میں جلسے اور جلوس دیکھے ہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، حکومت قانون کی عملداری یقینی بنائے گی۔

 

تفصیلات کے مطابق ، جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ کیلئے حکومت کی طرف سے بنائی گئی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے  دارالحکومت میں وفاقی وزیر شفقت محمود کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے  کہا  کہ دھرنا دینے والے بیٹھ کر بات کریں گے، ہم سب جماعتوں سے بات کرینگے، پی ٹی آئی نے دھرنے کے دوران بات چیت سے انکار نہیں کیا تھا۔

 

 

انہوں نے کہا کہ  ہم اپنے دھرنے کے دوران بھی حکومت سے بات کرتے تھے۔ ہم جمہوری لوگ ہیں، مسائل بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ عمران خان کے استعفی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اگر چڑھائی کرنے کی کوشش کی تو اپنا راستہ اپنائیں گے۔

 

وفاقی وزیر دفاع نے مزید کہا  کہ حکومت نے ہر وہ فیصلہ کرنا ہے جس سے کوئی ڈیڈ لاک نہ آئے، بات چیت نہیں ہو گی تو افراتفری کا ماحول پیدا ہو گا۔ اب ذمہ داری ان پر عائد ہو گی، کوئی ہم سے شکایت نہ کرے۔

 

پرویز خٹک نے کہا  کہ ہم نے پوری زندگی میں جلسے اور جلوس دیکھے ہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، حکومت قانون کی عملداری یقینی بنائے گی۔ہم نے اپوزیشن کو بات چیت کیلئے بلایا لیکن وہ نہیں آئے۔ اگر یہ بات چیت نہیں کرینگے تو ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے۔ یہ ایجنڈا کشمیر کو دبانے کیلئے ہے۔

 

مذاکراتی ٹیم کے رکن نے کہا کہ بھارتی چینل پر لوگ بہت خوش ہو رہے ہیں کہ پاکستان میں افراتفری پھیل گئی ہے، ہم حالات کو بہتر کرنے کے لیے بات چیت کرنا چاہتے ہیں تاکہ مسائل حل کریں۔ حکومت اپنی رٹ بحال کرائے گی۔

 

انہوں نے کہا کہ  ہم دھمکی نہیں دے رہے، اگر قانون کی خلاف ورزی کی گئی تو حکومت حرکت میں آئے گی، پھر یہ معاملہ کمیٹی سے نکل جائے گا وزارت داخلہ سمیت دیگر ادارے اس کو دیکھیں گے، عدالت کے فیصلے پر تبصرے نہیں کر سکتے۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کو کشمیریوں سے محبت ہے تو ان کو بیٹھ کر بات کرنی ہے، معیشت بہتری کی طرف جا رہی ہے، ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے، یہ جانتے ہیں کہ عمران خان نے پانچ سال مکمل کر لیے تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی۔ میرے کے پی کے کے وزارت اعلیٰ کے دور میں بھی اس طرح کے لوگوں نے ایسے احتجاجی حالات پیدا کیے تھے لیکن ہم نے مقابلہ کیا اور عوام نے ایک مرتبہ پھر وہاں منتخب کیا۔