حکومت ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، مولانا فضل الرحمان

حکومت ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، مولانا فضل الرحمان

کراچی: پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کو ہوٹل کے کمرے سے دروازہ توڑ کر گرفتار کیا گیا اور وزیراعلیٰ سندھ کو اس گرفتاری سے بے خبر رکھا گیا اس طرح کی حرکت کسی مہذہب معاشرے میں نہیں ملتی جبکہ سندھ پولیس پر دباو ڈالا گیا اور زبردستی ایف آئی آر درج کروائی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق سندھ حکومت اپنا موقف دے چکی ہے اور پاکستان میں اس وقت ظلم و جبر کی حکومت قائم ہے۔ ایسے اقدامات سے لگتا ہے کہ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں اور ملک میں آمرانہ ذہنیت خود کو قانون سے بالاتر سمجھتی ہے جبکہ سیاستدان آئین و قانون کے تحت مظاہرے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاہم پی ڈی ایم کا مطالبہ ہے کہ کیپٹن صفدر کو فوری رہا کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری بلاول بھٹو سے بھی بات ہوئی ہے اور یہاں پر پی پی پی کے سینئر نائب صدر راجا پرویز اشرف اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ بھی موجود ہیں جس سے ان لوگوں کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں جن کا خیال تھا کہ پی ڈی ایم میں دراڈ پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے خانہ کعبہ میں نواز شریف کے خلاف نعرے لگائے اور تقدس پامال کیا۔

اس موقع پر مریم نواز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا پی ڈی ایم اور دیگر تمام افراد جنہوں نے فون کر کے تشویش کا اظہار کیا اور ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق انہوں نے کہا کہ صبح 6 بجے کے قریب ہم سو رہے تھے کہ ہمارے کمرے کا دروازہ زور زور سے کھٹکھٹایا گیا اور جب صفدر نے دروازہ کھولا تو باہر پولیس کھڑی تھی اور انہوں نے کہا کہ گرفتار کرنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صفدر نے کہا کہ میں واپس آتا ہوں اور یہ کہہ کر اندر آئے تو پولیس نے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور انہیں گرفتار کر کے لے گئے۔

مریم نواز نے کہا کہ بلاول بھٹو نے فون کر کے کہا کہ ہمیں دکھ ہے کہ آپ ہماری مہمان تھی اور اس طرح کا واقعہ پیش آیا اور اسی طرح وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی فون کر کے کہا کہ ہم شرمندہ ہیں کہ اس طرح کا واقعہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ایک لمحے کے لیے بھی ایسا نہیں لگا کہ پیپلزپارٹی نے یہ سب کچھ کیا، ہم جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے کیا کھیل کھیلا جارہا ہے۔ ہمیں پتہ ہے کہ یہ چیزیں ہوگی جس کے لیے ہم تیار ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ مزار قائد میں نعرہ لگا لیکن پی ٹی آئی میں عمران خان کی موجودگی میں ہلڑ بازی کی جس کی ویڈیو موجود ہے اور اگر کسی نے مزار قائد پر ان کے ارشاد کے نعرے لگائے اور مادر ملت زندہ باد کے نعرے لگائے تو کیس کیسے بن گیا۔

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے مادر ملت سے نواز شریف کو غدار کہا ان کو تکلیف ہے، خلائی مخلوق سے زمینی مخلوق بن گئے تو کیا لوگوں کو سمجھ نہیں آئے گی کہ یہ کون کررہا ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ حکومت نے ہمارا کام آسان کردیا اور ہمیں قوم کو بتانے کا موقع دیا کہ نواز شریف سچ کہتے ہیں  کہ ملک میں ریاست کے اندر ریاست نہیں بلکہ ریاست سے بالا ریاست ہے، بلیک میل کرنے کی بجائے ہمت ہے تو مجھے گرفتار کرو اور اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ہم دھمکیوں سے مرعوب ہوجائیں گے تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور حکومت سندھ اس معاملے پر دکھی ہے، اس طرح کی حرکت ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے، کوئی معاشرہ اس طرح کی شرم ناک حرکت کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، مذمت کا لفظ ہمارے دکھ اور غصے کو کم نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعلیٰ کو اس سے بے خبر رکھا گیا اور ان کے علم میں لائے بغیر یہ کام کیا گیا لیکن اس سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ حکومت بوکھلا گئی ہے۔

راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں، بلاول بھٹو، آصف زرداری کو اس واقعے سے دکھ ہے، مریم نواز ہماری مہمان تھی، سندھ کی ثقافت ہے اپنے مہمان کی خاطرداری کی جاتی ہے اس لیے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی گئی اور تحقیقات کی جائیں گی۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن صفدر کی گرفتاری اور اس کے بعد عدالت پیشی کے بعد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں مریم نواز، اختر مینگل، میاں افتخار، اویس نورانی، راجہ پرویز اشرف، پرویز رشید، مریم اورنگزیب اور راشد محمودسومرو سمیت دیگر رہنما شریک ہیں۔ اجلاس میں کیپٹن صفدر کی گرفتاری پر بات چیت اور مشاورت کی گئی۔

ترجمان بلاول ہاوس کے مطابق صدر پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان اور آصف علی زرداری کے درمیان بھی ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں موجودہ ملکی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، اور دونوں رہنماؤں نے رکاوٹوں کے باوجود جمہوریت کے استحکام کی جدوجہد کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔