نااہلی ختم کرانے جانے والے فیصل واوڈا کیلئے نئی مشکل ، سپریم کورٹ میں جھوٹے بھی ثابت ہوگئے 

نااہلی ختم کرانے جانے والے فیصل واوڈا کیلئے نئی مشکل ، سپریم کورٹ میں جھوٹے بھی ثابت ہوگئے 
سورس: file

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران یہ انکشاف ہوا  ہے کہ 2018 کے انتخابات سے قبل کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران فیصل واوڈا نے ریٹرننگ افسر کو زائد المیعاد امریکی پاسپورٹ دکھایا تھا۔

تاحیات نااہلی کے خلاف فیصل واوڈا کی اپیل پر سماعت کے دوران اُن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریٹرننگ افسر نے منسوخ امریکی پاسپورٹ دیکھ کر تسلی کی جس پر جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ جس منسوخ شدہ پاسپورٹ پرانحصار کر رہے ہیں وہ زائدالمیعاد تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر کو پاسپورٹ 2018 میں دکھایا گیا تھا۔ آر او کو دکھایا جانے والا پاسپورٹ 2015 میں ایکسپائر ہو چکا تھا۔

انھوں نے ریمارکس دیے کہ نیا پاسپورٹ بنوائیں تو پرانے پاسپورٹ پر منسوخی کی مہر لگتی ہے ۔ منسوخ شدہ پاسپورٹ شہریت چھوڑنے کا ثبوت کیسے ہو سکتا ہے؟ جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ تو بہت سنجیدہ ہو گیا ہے۔

بنچ میں موجود جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ فیصل واوڈا کا ایک اور جھوٹ سامنے آ گیا ہے جس پر اُن کے وکیل نے موقف اپنایا کہ بیان حلفی کا متن تھا کہ کسی دوسرے ملک کا پاسپورٹ نہیں۔

اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ بیان حلفی میں پاسپورٹ کا مطلب دوسرے ملک کی شہریت ہونا تھا؟ اس موقع پر جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ جو پاسپورٹ ریکارڈ پر ہے اس کا اور منسوخ شدہ پاسپورٹ کے نمبر مختلف ہیں۔ مختلف نمبرز سے واضح ہے کہ زائد المیعاد ہونے کے بعد نیا پاسپورٹ بھی جاری ہوا۔

فیصل واوڈا کے وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں۔ اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کے پاس تاحیات نااہل کرنے کا اختیار موجود ہے۔

سماعت کے دوران فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے مزید تیاری کے لیے وقت مانگ لیا جس پر جسٹس منصور نے ریمارکس دیے کہ ان سولات کے جواب آپ کو آئندہ ہفتے بھی نہیں ملنے۔عدالت نے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔

مصنف کے بارے میں