بیرون ملک پاکستانیوں کی 2700 جائیدادوں کا سراغ لگا لیا، ایف آئی اے

بیرون ملک پاکستانیوں کی 2700 جائیدادوں کا سراغ لگا لیا، ایف آئی اے
کیپشن: گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ عدالت تھوڑا تحمل کرے تو انشا اللہ کارکردگی دکھائیں گے۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن نے سپریم کورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی 2700 جائیدادوں کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ بیرون ملک پاکستانیوں کے اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت جاری ہے۔

سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل انور منصور خان نے بیرون ملک اثاثوں کی واپسی کے حوالے سے حکومتی اقدامات کی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ برطانیہ کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کا معاہدہ ہو گیا ہے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ بیرون ملک 15 سے 20 بڑے اثاثے رکھنے والے پاکستانیوں سے تفتیش کر کے پیش رفت رپورٹ فراہم کریں۔

اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے انکشاف کیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی 2700 جائیدادوں کا سراغ لگایا ہے جب کہ گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ دبئی میں 550 افراد بڑی جائیدادوں کے مالک ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے آبزرویشن دی کہ 'میرے تخمینے کے مطابق پاکستانیوں کی ایک ہزار ارب روپے سے زائد کی جائیدادیں دبئی میں ہیں جو 550 لوگ ہیں ان میں سے 15، 20 لوگوں کو عدالت بلا لیتے ہیں۔ زبردستی کسی کے ساتھ نہیں کریں گے کیونکہ آرٹیکل 4 کے پابند ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا 'تمام لوگوں کے ساتھ ملکی قوانین کے تحت سلوک کیا جائے گا۔ ہمارے حکم سے کوئی خوف پھیلنے کا خدشہ ہے تو حکومت خود کارروائی کرے اور ہم تو رضاکارانہ یہ کام کر رہے ہیں۔

جسٹس میاں ثاقب نثار نے حوالہ ہنڈی اور اسمگلنگ کی عدم روک تھام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل انور منصور خان سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں آج تک اسمگلنگ کیوں نہیں رک سکی۔ بازاروں کے بازار اسمگل شدہ اشیاء سے بھرے پڑے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ حوالہ ہنڈی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے پہلی مرتبہ سنجیدہ اور ٹھوس قانون سازی کی جا رہی ہے۔ حوالہ کے ذریعے رقوم منتقل کرنے والے 44 ایجنٹس کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اٹارنی جنرل انور منصور خان کے مطابق کراچی، لاہور، ملتان، پشاور اور فیصل آباد میں جلد کارروائیاں ہوں گی۔ حکومت نے ٹاسک فورس بنا دی ہے جو بہت تیزی سے اقدامات کر رہی ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ حکومت کی ٹاسک فورس کے تحت کارروائی کرنے سے حکومت کی اونر شپ بھی ہو جاتی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی ساری اونرشپ حکومت کو دیں ہم نے کب کہا کہ اونرشپ ہم نے لینی ہے اور ہمیں ان لوگوں کی فہرست دیں جو پاکستان کا پیسہ باہر لے گئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 183/4 ہمیں اختیار دیتا ہے کہ عوامی مفاد میں ایسے لوگوں کے خلاف ایکشن لیں۔ حکومت ایسے لوگوں کے خلاف ایکشن شروع کرے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ میں گرفتار شخص نے 250 ملین ڈالر براستہ دبئی برطانیہ منتقل کیے اور برطانیہ سے ہونے والا معاہدہ آگے بڑھنے میں مدد دے گا۔

چیف جسٹس نے کہا برطانیہ سے جو معاہدہ ہوا اس میں کئی مشکلات بھی ہیں اور حکومت نے حوالہ ہنڈی کے ذریعے پیسے کی منتقلی کی خلاف کیا اقدامات کیے جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 44 گرفتار افراد سے 119 ملین روپے کی رقم برآمد کی ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ عدالت تھوڑا تحمل کرے تو انشا اللہ کارکردگی دکھائیں گے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ بیان حلفی کے بعد آگے کارروائی کریں گے اور عدالت پیش رفت کے لیے ایک ماہ کا وقت دے جس پر عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کی استدعا پر 15 دن کی مہلت دے دی۔

سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر حوالہ ہنڈی سے رقم کی منتقلی روکنے اور بیرون ممالک سے پیسہ واپس لانے سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔