پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی جاری نہیں رکھ سکتے، وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہو گا: مفتاح اسماعیل

پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی جاری نہیں رکھ سکتے، وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہو گا: مفتاح اسماعیل

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان بارودی سرنگ لگا کر گئے جنہوں نے ڈیزل اور پیٹرول پر ٹیکس نہیں لیا اور شہباز شریف حکومت کو مشکل میں ڈالا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی جاری نہیں رکھ سکتے اور اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہو گا۔ 
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مئی اور جون میں پیٹرول سبسڈی کا96 ارب روپے تک کا خرچہ ہے جو پاکستان کی سویلین حکومت چلانے کے خرچے سے دگنا ہے، جسے ہم جاری نہیں رکھ سکتے، پیٹرول سستا کرنا کوئی مہربانی نہیں ہوتی کیونکہ عوام کے ہی پیسے ہوتے ہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ ڈیزل پر 52 روپے سبسڈی ہے اور پیٹرول پر 21 روپے سبسڈی ہے اور رواں مہینے سبسڈی کی مد میں 68 ارب روپے کا خرچہ ہوا ہے جو کل منظور کیا گیا جبکہ اوگرا کے مطابق مئی اور جون میں 96 ارب روپے تک کا خرچہ ہے، یہ پاکستان کی سویلین حکومت چلانے کے خرچے سے دگنا ہے، جسے ہم جاری نہیں رکھ سکتے، اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہوگا، انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) سے میری ملاقات ہوجائے پھر اس پھر بات کروں گا۔
مفتاح اسماعیل نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران ایک خط بھی لہرایا اور کہا کہ ایک خط دکھا رہا ہوں جو پی ٹی آئی کی نااہلی اور بدعنوانی بیان کرتاہے، خط دکھاؤں گا اور چھپا کر ساتھ نہیں لے جاو¿ں گا، پی ٹی آئی والے 5 ہزار 575 ارب روپے خسارہ چھوڑ کرگئے ہیں جبکہ (ن) لیگ کے دور میں بجٹ خسارہ 1600 ارب روپے تھا، عمران خان نے 4 سال میں 20 ہزار ارب سے زائد قرض لیا جبکہ مسلم لیگ (ن) 2 ہزار ارب روپے قرض لیا کرتی تھی، عمران خان ساڑھے 4 ہزار ارب روپے سالانہ قرض لے رہے تھے اور انہوں نے ایک ڈالر بھی واپس نہیں کیا اور بھاری قرض لینے کے باجود ایک اینٹ بھی نہیں لگائی، ایک سکول نہیں بنایا، عمران خان اور بزدار نے صرف تختیاں لگائی ہیں۔
 مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سالانہ قرض 900 فیصد بڑھا دیا اور آج ایک کروڑ 35 لاکھ بچے مفلسی میں زندگی گزار رہے ہیں،پاکستان کی ایکسپورٹ میں اضافہ ضرور ہوا لیکن مہنگائی بھی بڑھ گئی ہے، ایکسپورٹ سے زیادہ امپورٹ بڑھ گئی ہے، ایس این جی پی ایل میں 200 ارب سے زیادہ نقصان ہوا ہے، گیس سیکٹر کا اس سے پہلے کوئی سرکلر ڈیٹ نہیں تھا لیکن آج 15سو ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ ہے۔ 

مصنف کے بارے میں