انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہئیں،آصف زرداری کے شکر گزار ہیں، بڑی بات یہ ہے ن لیگ نے بھی ہماری حمایت کی ہے: چیف جسٹس

انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہئیں،آصف زرداری کے شکر گزار ہیں، بڑی بات یہ ہے ن لیگ نے بھی ہماری حمایت کی ہے: چیف جسٹس
سورس: File

اسلام آباد : چیف جسٹس  عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کا بیان پڑھا۔ ان کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہماری تجویز کی حمایت کی۔ بڑی بات یہ ہے کہ ن لیگ نے بھی ہماری تجویز سے اتفاق کیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کا موقع دیتے ہوئے سماعت میں 4 بجے تک وقفہ کردیا گیا۔

انتخابات ایک ہی دن کرانے کے کیس کی سماعت آج بھی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سیاسی جماعتوں کے رہنما عدالت میں موجود تھے۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سراج الحق کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔مولا کریم ہمیں نیک لوگوں میں شامل کردیں۔ہمارے جانے کے بعد اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے ۔ آپ نے نیک کام شروع کیا اللہ اس میں برکت ڈالے ۔عدالت اس نیک کام میں اپنا حصہ ڈالے گی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ عدالت کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں؟ اس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدالت کے ہر لفظ کا احترام کرتے ہیں۔ ملک نے آئین کے مطابق ہی آگے بڑھنا ہے۔ ہمیشہ راستہ نکالنے اور آئین کے مطابق چلنے کی کوشش کی ۔ قوم نے آپ کا فیصلہ قبول کیا ہے ۔دیکھتے ہیں کہ حکومت کا کیا نقطہ نظر ہے۔ ہمارے جماعت آئین کے تحفظ پر آپ کے ساتھ ہے۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی طرف سے ایک اہم نقطہ اٹھانا تھا لیکن معاملہ سیاست کی نظر ہوگیا ۔اس سوال پر بات ہونی چاہیے تھی کہ انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہئیں۔ وکیل پیپلز پارٹی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پورے ملک میں ایک ہی دن انتخابات ہونے چاہئیں۔ ملک کے اتحاد کیلئے مذاکرات انتہائی ضروری ہیں ۔ 

ن لیگ کی طرف سے خواجہ سعد رفیق  عدالت میں پیش ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک اضطراب اور انتشار کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔پورے ملک میں ایک ہی دن انتخابات ہونے  چاہئیں۔ہم نے اتحادی جماعتوں کے سربراہان کا عید کے فوری بعد اجلاس طلب ہے۔ریاستی اداروں کا وقت ضائع کیے بغیر سیاسی مذاکرات ہونے چاہئیں۔اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر مسائل حل کرنے کیلئے تیار ہیں۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم ابھی بھی کمرہ عدالت میں بغل گیر ہوئے ہیں۔میڈیا جو جھگڑے دیکھتا ہے اصل میں اتنے سنگین جھگڑے ہوتے نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر بھی طرح طرح کے تبصرے ہوتے ہیں۔ ممکن ہے کمرہ عدالت میں جو موجود ہیں وہ بھی سیکھیں ۔