وزیراعظم کا ٹرمپ سے رابطہ، پاک بھارت کشیدگی پر گفتگو کی گئی

وزیراعظم کا ٹرمپ سے رابطہ، پاک بھارت کشیدگی پر گفتگو کی گئی
کیپشن: بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کی ہیت، آبادی اور جغرافیہ تبدیل کرنا چاہتا ہے، وزیراعظم۔۔۔۔۔۔۔۔فوٹو/ سوشل میڈیا

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پیر کی شب رابطہ ہوا جس میں کشمیر تنازع کی وجہ سے پیدا ہونے والی پاک بھارت کشیدگی پر گفتگو کی گئی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر کے درمیان رابطہ ہوا جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم کیساتھ چند گھنٹے قبل ہونیوالی ٹیلی فونک گفتگو کا ذکر کیا اور کہا کہ انہوں نے نریندر مودی کو خطے میں کشیدگی کم کرنے اور امن کو ہر صورت مقدم رکھنے کی بات کی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی 16 اگست کو امریکی صدر سے ٹیلیفونک گفتگو ہوئی تھی جس میں انھیں بھارتی وزیراعظم مودی سے بات کرنے کا کہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بروز پیر مورخہ 19 اگست کو امریکی صدر نے بھارتی وزیراعظم سے گفتگو کی اور خطے میں کشیدگی پر تشویش سے آگاہ کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر نے مودی سے گفتگو میں کشیدگی میں کمی اور علاقائی امن کو ہر صورت مقدم رکھنے کی بات کی۔ بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا وزیراعظم عمران خان کے ساتھ بھی ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس گفتگو میں وزیراعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ پر واضح کیا کہ 5 اگست کے ہندوستانی اقدامات نے خطے کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کی ہیت، آبادی اور جغرافیہ تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

وزیراعظم نے بھارتی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے امریکی صدر کو کہا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قانون کی خلاف ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی تالا بندی سے انسانی المیہ پیدا ہو چکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں معصوموں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ میڈیا تک کو وہاں رسائی نہیں ہے۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے مقبوضہ جموں و کشمیر سے فی الفور کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کیا اور انھیں وہاں کی انتہائی نازک صورتحال سے آگاہ کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر دلچسپی اور کاوشوں پر شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔