توشہ خانہ ریفرنس' نواز شریف کی اسلا م آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خار ج

توشہ خانہ ریفرنس' نواز شریف کی اسلا م آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خار ج

اسلام آباد :توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے انہیں احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری قراردینے کی کارروائی روکنے کے حوالہ سے اسلا م آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خار ج کر دی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے مفرور قراردینے کے حوالہ سے کارروائی شروع کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت نوازشریف کے وکیل بیرسٹر جہانگیر خان جدون نے عدالت سے استدعا کی ہمیں ہدایت ہے کہ درخواست واپس لے لیں، میں یہ درخواست واپس لینا چاہتا ہوں۔ اس پر عدالت نے حیرت کااظہار کیا اور جہانگیر خان جدون سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ اس وقت نواز شریف کی ضمانت کا کیا اسٹیٹس ہے۔ اس پر جہانگیر خان جدون کا کہنا تھا کہ ہمیںیہ ہدایات ہیں کہ یہ درخواست واپس لے لیں۔

اس پر عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے درخواست گزار سے بنیادی طور پر تین سوالات پوچھے تھے اور کہا تھا کہ بتایا جائے کہ نواز شریف کی جب ضمانت منظور ہوئی تھی تو وہ بیرون ملک کیسے گئے ، ان کا نام ای سی ایل سے کیسے نکالا گیا اور یہ بھی بتایا جائے کہ جب پنجاب حکومت العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے بعد ضمانت ختم کر چکی ہے تواس وقت نواز شریف کی ضمانت کا اسٹیٹس کیا ہے کیونکہ بظاہر وہ مفرورلگتے ہیں، کیونکہ انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے دوبارہ رجوع نہیں کیا اور نہ ہی ضمانت میں توسیع ہوئی ہے تاہم نواز شریف کے نمائندے نے ان تمام سوالات کے جوابات دینے کی بجائے درخواست واپس لینے کی استدعا کی سے عدالت نے منظور کر لیا اور درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔

واضح رہے کہ توشہ خانہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے تھے جس کے بعد انہیں باقائد طور پر مفرورقراردے دیا گیا اور اب انہیں اشتہاری قراردینے کی کاروائی شروع کی گئی ہے جسے نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور عدالت سے استدعا کی تھی کہ انہیں نمائندہ کے ز ریعہ توشہ خانہ ریفرنس میں ٹرائل کا سامنا کرنے کی اجازت دی جائے ۔