روسی سفیر کا قتل!

روسی سفیر کا قتل!

دنیا سازشوں کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے، ہر طرف سازشوں کا جال بچھا ہوا ہے اور ہم سب کسی نا کسی سازش کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ اس بات سے اتفاق کریں یا نا کریں مگر ایسا ہی ہے۔ ان سازشوں سے نجات پانا یا ان کے چنگل سے خود کو بچاپانا مشکل ہی نہیں ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ ہم اپنے آپ کو اس وقت بچا سکتے ہیں جب آپ کو پتہ ہو کہ آپ کس سازش کا حصہ ہیں یا بن رہے ہیں۔ کسی کو کوئی استعمال کرتا ہے اور اسی ملک میں کسی اور کو کوئی اور استعمال کررہا ہوتا ہے۔ ان سازشوں کا اصل مقصد کیا ہے؟؟؟ ان سازشوں کا جو مقصد بظاہر نظر آرہا ہے وہ یہ ہے کہ ہر  کوئی اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کیلئے سازشوں کا جال بچھائے جا رہا ہے۔

ہمیں سازشوں کو درپردہ جھیلنا پڑتا ہے، گھریلوں سازشیں، اداروں میں سازشیں، نوکری میں سازشیں، کھیلوں میں سازشیں غرض یہ کہ سب طرف سے آپ ان سازشوں کے جال میں جکڑے ہوئے ہیں۔

اگر کوئی ان سے نکلنے کی کوشش بھی کرتا ہے تو اسے سازش ہی نہیں بلکہ دنیا سے چھٹکارہ مل جاتا ہے۔ دنیا جہان میں لوگوں کی کثیر تعداد ان تمام معاملات سے اپنے آپ کو باز رکھنا چاہتی ہے۔ یہ کثیر تعداد اپنی اپنی دنیا میں مگن رہنا چاہتے ہیں اپنے خاندان اور بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے بچوں کی خواہشات کی تکمیل میں اس قدر سرگرداں ہیں کہ انہیں یہ بھی  معلوم نہیں ہوتا کہ ملک  یا شہر کے حالات کیسے ہیں۔ سازش بڑی ہو یا چھوٹی، سازش گھریلو ہے ، بیرونی یا بین الاقوامی  اس کا حصہ سب کو کسی نا کسی طرح بنا لیا ہے۔

کوئی کچھ لے کر کسی سازش کا حصہ بن جاتا ہے اور کوئی کچھ دے کر کسی سازش کو جنم دیتا ہے۔ سچ پوچھیئے تو ان سازشوں کی باس بھی فضائی آلودگی کا سبب بنی ہوئی ہے۔

آج دنیا کی سب سے بڑی سازش مسلمانوں کو ہر حال میں تنگ کر کے رکھنا ہے۔ پاکستان مسلم دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو جوہری توانائی کی باضابطہ اہلیت رکھنے کے ساتھ ساتھ ایک انتہائی منظم اور بہادر فوج کا حامل ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان دنیائے اسلام کے ماتھے کا جھومر ہے تو غلط نہیں ہوگا۔ اس جھومر کی چمک کو ماند کرنے کیلئے اسلام مخالف ممالک نے اسلامی ممالک کو پاکستان کے کیخلاف استعمال کرنا شروع کررکھا ہے۔ اب سے کچھ سالوں پیچھے چلے جائیں تو ہمیں پتہ چلے گا کے دنیا میں کہیں بھی کسی بھی کونے میں کسی قسم کا نا خوشگوار واقعہ رونما ہوا۔ ساری دنیا کی مشکوک نظریں پاکستان کی جانب اٹھنا شروع ہوجاتی تھیں اور کسی نا کسی طرح ملزمان یا مجرموں کا تعلق پاکستان سے جوڑ دیا جاتا تھا۔ پاکستان میں بیٹھے اس سازش کا حصہ بننے والے اس الزام کی توثیق کرتے اور اس نام نہاد ملزم کے گھر تک پہنچ جاتے تھے۔ ایک وقت ایسا بھی گزرا کہ ہم پاکستانی ہر وقت اس دعا میں مشغول رہتے کہ ساری دنیا میں کہیں کچھ نا ہو۔ پھر پاکستان نے دفاعی حکمتِ عملی ترک کی اور جارحیت سے کام لیتے ہوئے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ ساری دنیا میں ہونے والی دہشت گردی ایک طرف اور پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی ایک طرف ہے۔ ہمارے ملک میں تواتر سے ہونے والے واقعات نے دنیا کو شرمندہ ہونے پر مجبور کردیا۔ پاکستان نے دہشت گردی سے جنگ میں اپنا بہت نقصان کیا مگر ایک قدم پیچھے نہیں ہٹا یا انگنت جانوں کا نظرانا ابتک پیش کیا جاچکا ہے جن میں فوجی جوانوں کے ساتھ ساتھ اسکول کے بچوں نے بھی اپنا حصہ ڈالا ہے ۔ پاکستان کی ثابت قدمی نے دشمن کو نظریں نیچی کرنے پر مجبور کر دیا۔ پاکستان نے دنیا کی سازشوں کو بینقاب کیا اور کسی حد تک دنیا کا منہ بند کردیا ہے۔

پچھلے کچھ عرصے سے ایک اور مضبوط اسلامی ملک "ترکی" نے اسلام کیخلاف سازشوں کو بے نقاب کرنے کی کوششیں شروع کیں۔ سازشوں کا دور دورہ کافی عرصے سے ترکی میں نشونما پا رہی تھی جس کا بھرپور مظاہرہ فوجی بغاوت کی صورت میں منظرِ عام پر آگیا مگر آفرین ہے ترک عوام پر کہ انہوں نے راتوں رات ایک انتہائی منظم سازش کو ناکام بنادیا اور اپنے ملک کو ایک نا ختم ہونے والی تباہی سے بچالیا۔ سازشیں کرنے والے بدل بدل کر سازشی جال پھینکتے ہیں یہ ہم پاکستانیوں سے زیادہ کوئی نہیں جان سکتا۔ ترکی جو کہ ایک پر امن ملک ہوا کرتا تھا اب وہاں دھماکے بھی ہو رہے ہیں اور دیگر بہت سارے نا خوشگوار واقعات تواتر سے رونما ہو رہے ہیں۔ابھی تازہ ترین واقعہ بھی یقیناً  کسی نئی سازش کا پیش خیمہ ہے ۔

روسی سفیر کا قتل ترکی کو عراق یا شام بنانے کی سازش لگ رہی ہے۔ مگر دشمن کو اور سازشی ٹولے کو یہ بہت اچھی طرح جان لینا چاہئے کہ ترکی عراق اور شام نہیں۔

اب اس سازشی ٹولے کی سازشیں نہ کم ہونا شروع ہوگئیں ہیں۔ امریکی صدارتی انتخابات بھی اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ترکی کو روسی سفیر کے قتل کے معاملے کو بہت تدبر سے لینا ہوگا اور روس کے ساتھ بھر پور تعاون کی یقین دہانی کروانی ہوگی۔ ترکی کی سیاسی بصیرت کا امتحان ہے یوں تو یہ قوم اور اسکے حکمران امتحانوں میں پاس ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں اور اپنے ملک کی سالمیت اور بقاء کیلئے کچھ بھی کرنے سے گریز نہیں کرینگے۔ روس کو بھی کسی سازش کی بھینٹ چڑھنے سے گریز کرنا چاہئے۔ طاقت کا توازن برقرار رکھنا چاہئے۔ ورنہ دنیا تیسری عالمی جنگ کے دھانے پر کھڑی ہے اور پھر کسی کیلئے کچھ نہیں بچنے والا۔ اب روس اور ترقی کے ہاتھ میں ہے کہ وہ دنیا کو کسی نئے آگ اور خون کے کھیل سے باز رکھیں۔

مصنف کے بارے میں

خالد ذاہد شعر کہنے کا شغف رکھتے ہیں،آرٹیکل اور بلاگ لکھتےہیں، انکا ماننا ہے کہ ان کا قلم ملک میں قیامِ امن اورہم آہنگی کے فروغ میں کردار ادا کرسکتا ہے