آپکو اپنی عمر کا تو انداز ہ ہو گا لیکن کیا آپ جانتے ہیں چاند کی عمر کتنی ہے ؟

آپکو اپنی عمر کا تو انداز ہ ہو گا لیکن کیا آپ جانتے ہیں چاند کی عمر کتنی ہے ؟

اسلام آباد: نظام شمسی کے بننے کے 6 کروڑ سال کے دوران ہی چاند نے جنم لے لیا تھا اور اس کی عمر 46 لاکھ سال کے قریب ہے۔

ہر رات تاریک آسمان میں مدھم سی روشنی بکھیرنے والا چاند سائنسدانوں کے لیے ہمیشہ سے تجسس کا باعث رہا ہے۔ کیا یہ چاند ہمیشہ سے ہماری زمین کے لیے روشن تھا اور اگر نہیں تو کب سے اس نے اپنی روشنی بکھیرنے کا آغاز کیا؟

چاند کی سطح پر چہل قدمی کے باوجود بھی آج تک چاند کا معمہ سب سائنسدانوں کے ذہنوں میں حل نہیں ہو سکا اور نئی تحقیق نے پھر ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ اپولو-14 مون واکرز کی جانب سے چاند کی سطح سے اکٹھی کی گئی مٹی اور پتھروں پر کی گئی نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چاند کی عمر سائنسدانوں کے پرانے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریسرچ ٹیم نئی تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ نظام شمسی کے بننے کے 6 کروڑ سال کے دوران ہی چاند نے جنم لے لیا تھا اور اس کی عمر 46 لاکھ سال کے قریب ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل محققین کا خیال تھا کہ چاند نظام شمسی کے قیام میں آنے کے 10 تا 20 کروڑ سال بعد وجود میں آیا ہے۔

یورینیم لیڈ کے ذریعے چیزوں کے عمر کا تعلق لگانے والے ٹیسٹ کے ذریعے سائنسدانوں نے اپولو-14 کے اکٹھے کیے گئے معدنیات زرقون کے چھوٹے چھوٹے ذرات کی جانچ کی۔ امریکا کی ریاست لاس اینجلس کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کی سینئر محقق میلانی باربونی کہتی ہیں کہ مٹی کے ذرات سے بھی چھوٹے ان نمونوں میں حیرت انگیز معلومات محفوظ ہیں۔ ان کے مطابق چاند میں اس قدر جادو موجود ہے کہ اس کے ذریعے ہمیں زمین کی تشکیل اور اس میں ہونے والی تبدیلیوں کی تفصیلی معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔ چاند زمین کے ملبے سے ہی وجود میں آیا تھا جبکہ اس کی عمر بھی 45 لاکھ 40 ہزار سال سے زائد ہے۔

یاد رہے کہ فروری 1971 میں اپولو-14 کے ذریعے ایلن شیپرڈ اور ایدگار مشل نے چاند کی سطح پر اپنے 9 گھنٹے کے پڑاؤ کے دوران بیشمار پتھروں اور مٹی کے نمونے حاصل کیے تھے، جن پر تحقیق آج تک جاری ہے۔ چاند کی عمر کے حوالے سے سامنے آنے والی اس تحقیق کے علاوہ رواں ہفتے چاند کی تشکیل سے متعلق بھی ایک تحقیق سامنے آئی تھی۔ اسرائیلی سائنسدانوں کے مطابق زمین کا چمکتا ہوا چاند کئی چھوٹے چھوٹے چاندوں سے مل کر اس شکل اور سائز تک پہنچا  ہے۔