پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا حکومت کیخلاف جوائنٹ اپوزیشن ایکشن کمیٹی بنانے کا اعلان

پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا حکومت کیخلاف جوائنٹ اپوزیشن ایکشن کمیٹی بنانے کا اعلان
کیپشن: ملاقات میں مجموعی ملکی سیاسی صورت حال زیر بحث آئی۔۔۔۔۔۔۔۔فوٹو/ سوشل میڈیا

لاہور: اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنے کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن سرگرم ہوگئیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے مسلم لیگ ن کے وفد کی بلاول ہاؤس لاہور میں ملاقات کی۔

مسلم لیگ ن کے وفد میں ایاز صادق، احسن اقبال اور سعد رفیق شامل تھے۔ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ راجہ پرویزاشرف، قمر زمان کائرہ، چوہدری منظور اور حسن مرتضی بھی موجود تھے۔

ملاقات میں مجموعی ملکی سیاسی صورت حال زیر بحث آئی اور مستقبل کی سیاسی حکمت عملی پر بھی بات چیت کی گئی۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے کہا کہ دونوں بڑی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں ہے کہ اس حکومت نے دو سال میں معیشت کو بدحال کردیا اور غربت بڑھا دی ہے، ناتجربہ کاری و نالائقی سے ملکی معیشت تباہ ہو گئی ہے، دن بدن عوام کا انداز زندگی انحطاط کا شکار ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ان حالات میں اپوزیشن سمجھتی ہے کہ اس حکومت کے قائم رہنے سے ملک کو داخلی و خارجی خدشات کا سامنا ہے، اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں اس حکومت کے خاتمے پر متفق ہیں ، اب حکومت کو مزید برداشت کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ ملک میں عالمی برداری کا نام لے کر کالا قانون مسلط کئے جا رہے ہیں، حکومت ایف اے ٹی ایف کی آڑ لے کر ایسا قانون مسلط کرنا چاہ رہی ہے جو نیب کا بھی باپ نہیں بلکہ دادا ہے، کسی بھی شخص کو 180 دن کے لئے جیل میں ڈالا جائے گا، شخصی آزادیاں، آزادی رائے اور سیاسی حقوق سلب کئے جا رہے ہیں۔

صدر پیپلز پارٹی پنجاب قمر الزمان کائرہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں میں جوائنٹ اپوزیشن رابطہ کمیٹی بنانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ عید کے بعد آل پارٹی کانفرنس (اے پی سی) ہو گی جس میں حکومت سے نجات کے لیے لائحہ عمل پیش کریں گے، اسمبلی کے اندر بھی اپوزیشن جماعتیں مزید تعاون بڑھائیں گے اور مشترکہ حکمت عملی اپنائیں گے، ہمیں توقع ہے کہ عید سے قبل اے پی سی سے متعلق سارا ہوم ورک کرلیں گے۔

علاوہ ازیں بلاول اور لیگی وفد میں ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے دوران شہباز شریف سے بھی فون پر بات چیت ہوئی۔ اپوزیشن نے پرانی رہبر کمیٹی کو بھی فعال کرنے پر غور کیا جبکہ حکومت کے خلاف اپوزیشن کی اے پی سی کو بامقصد بنانے کے لیے دیگر جماعتوں سے بھی مشاورت کا فیصلہ کیا گیا۔