طالب علم سے زیادتی کے ملزم مفتی عزیز الرحمان کا تیسرا بیٹا بھی گرفتار

طالب علم سے زیادتی کے ملزم مفتی عزیز الرحمان کا تیسرا بیٹا بھی گرفتار
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

لاہور: صوبائی دارالحکومت لاہور کے مدرسے میں طالب علم سے زیادتی کے ملزم مفتی عزیز الرحمان کے تیسرے بیٹے کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایس ایس پی سی آئی اے شعیب جانباز کے مطابق مقدمے میں نامزد مفتی عزیز الرحمان کے تیسرے بیٹے لطیف الرحمان کو بیدیاں روڈ سے گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل مفتی عزیز الرحمان کے 2 بیٹوں عتیق الرحمان اور الطاف الرحمان کو گرفتار کیا تھا۔ 
ایس ایس پی سی آئی اے نے بتایا کہ الطاف الرحمان کو لکی مروت سے گرفتار کیا تھا اور مقدمے کے مرکزی ملزم مفتی عزیز الرحمان کو میانوالی سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ملزم عتیق الرحمان کو کاہنہ میں واقع مدرسے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ 
ان کا کہنا ہے کہ مفتی عزیز الرحمان اور ان کے بیٹوں کے خلاف طالب علم صابر شاہ نے مقدمہ درج کرایا ہے، مفتی عزیز نے صابر شاہ کو زیادتی کانشانہ بنایا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ 
شعیب جانباز نے یہ بھی بتایا کہ مفتی عزیز کے بیٹوں پر مدعی صابر شاہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کا الزام ہے، پولیس کو مقدمے میں نامزد ان کے ساتھی عبداللہ کی تلاش ہے اور جلد ہی اسے بھی گرفتار کر لیا جائے گا ۔ 
واضح رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر مفتی عزیز الرحمان کی طالب علم سے زیادتی کی ویڈیو سوشل پر وائرل ہوئی تھی جس میں جمعیت علمائے اسلام لاہور کے نائب امیر مفتی عزیز الرحمان کو اپنے شاگرد کے ساتھ زیادتی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ 
ویڈیو سامنے آنے کے بعد طالب علم نے الزام عائد کیا کہ مفتی عزیز الرحمان کے بیٹے بلیک میل کر رہے ہیں اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دے رہے ہیں، اگر انصاف نہ ملا خود کشی کر لوں گا۔ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد صدر پولیس نے مفتی عزیز الرحمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لاہور کے مقامی مدرسے کے مہتمم اسد اللہ فاروق کا کہنا تھاکہ مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے سے فارغ کردیا ہے، مفتی عزیز الرحمان اور ان کے بیٹے کو مدرسے سے چلے جانے کا کہہ دیا ہے اور ادارہ ان کے کسی قول و فعل کا ذمہ دار نہیں۔ 
دوسری جانب جے یو آئی لاہور کے سیکرٹری جنرل نے بھی ایک نوٹس جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ویڈیو کے بعد جے یو آئی نے بھی مفتی عزیز کی رکنیت معطل کر دی ہے اور تحقیقات مکمل ہونے تک ان کو سبکدوش کر دیا گیا ہے۔ 
مدرسے کے طالب علم سے مبینہ زیادتی کے ملزم مفتی عزیز الرحمان کا بیان بھی سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو ڈھائی تین سال پرانی ہے اور طالب علم کو میرے خلاف استعمال کیا گیا ہے، میں حلفیہ کہتا ہوں میں نے ہوش و حواس میں ایسا کوئی فعل نہیں کیا، مجھے نشہ آور چیز پلائی گئی، میں ہوش و حواس میں نہیں تھا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس مدرسے پہنچی اور تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ طالب علم صابر شاہ تاحال غائب ہے، اگر صابر شاہ نے مقدمہ درج نہ کرایا تو پولیس اپنی مدعیت میں کارروائی کرے گی۔