پاکستان کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار

پاکستان کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار

اللہ کا شکر ہے کہ ایک لمبے عرصے کے بعد قوم کو یہ خوشخبری سننے کو ملی پاکستان کے لیے گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ تو کم ازکم ہموار ہوئی۔ پاکستان اب بس صرف ایک قدم کی دوری پر ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ جہاں پر میرے خدا نے اس ارض پاک پر اپنا کرم کیا ہے مزید اور بھی کریں گے اور فٹیف نے باضابطہ طور پر اعلان بھی کر دیا کہ پاکستان وائٹ لسٹ میں شامل ہو گیا ہے جہاں پر پاکستان کی کامیابی کی بات ہوتی ہے تو بھارت میں ماتم برپا ہو جاتا ہے۔ بھارت میں فضا سوگوار ہے پاکستان کی اس کامیابی پر کیوں کہ بھارت اپنے ایک اور ناپاک ارادے میں بُری طرح ناکام ہوا ہے اور مودی سرکار ایک بار پھر منہ کے بل زمین پر پٹک کر بری طرح گری ہے۔ بھارتی سرکار کی بھرپور کوشش تھی کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرایا جائے اور اس چیز کے لیے بھارت میں دن رات محنت کی جا رہی تھی اگر یہی محنت بھارت اپنے ملک میں کسی کامیابی کے لیے کرتا تو شاید وہ اس میں کامیاب ہو جاتا مگر بھارت کی ہمیشہ سے نیت پاکستان کے لیے خراب ہی رہی تو اس بار بھی یہی ہوا کہ بھارتی سرکار نے جب سنا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہوئی ہے تو گزشتہ دنوں سے وہاں ماتم برپا ہے۔ جہاں بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈلوانے کی بھرپور کوشش میں تھا تو وہیں پاکستان کے دوست ممالک نے خاموشی سے پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکلوانے کی کوشش شروع کر رکھی تھی اور اس حوالے سے چین کا نام سرفہرست تھا۔ سفارتی ذرائع کہتے ہیں کہ جو ہمارے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے حامی تھے وہ یہ دلائل دے رہے تھے کہ یہ اقدامات پاکستان کی معیشت کو بحال کرنے کے لیے ضروری ہے تقریباً چار سال بعد پاکستان کو یہ خوشخبری سننے کو ملی۔ فٹیف کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کرنا ہے اور ایکشن پلان پر جائزہ لینے کے بعد پاکستان کو باقاعدہ طور پر گرے لسٹ سے نکالنے کا اعلان بھی کر دیا جائے گا۔ 
کیونکہ فٹیف کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے لیے پاکستان میں نمایاں پیش رفت کی گئی ہے۔ پاکستانی 2021 کے نیشنل ایکشن پلان پر مقررہ اوقات سے پہلے عمل بھی کیا اور پاکستان کے اپنے دونوں ایکشن پلان مکمل کر لیے ہیں۔ فٹیف کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان اس بات کا حقدار ہے کہ تصدیق کے لیے وہاں کا دورہ کیا جائے اور پھر تصدیق ہو گی کہ اصلاحات کا نفاذ ہو چکا ہے اور وہ برقرار ہیں۔ فٹیف نے یہ بھی کہا کہ دورے میں تصدیق ہو گی کہ مستقبل کے لیے پاکستان کا سیاسی عزم برقرار ہے فٹیف کورونا صورتحال کی بھی نگرانی جاری رکھے گا۔
میں سمجھتی ہوں کہ یہ جو پیشرفت ہوئی ہے یہ پاکستان کی معیشت اور خارجہ پالیسی کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ 14 جون سے جرمنی کے شہر برلن میں فٹیف کا چار روزہ اجلاس جاری رہا جس میں اہم ممالک کی طرف سے سفارشات کا جائزہ لیا گیا اور پاکستان سے متعلق اہم اعلان کر دیا گیا کہ پاکستان فٹیف کی طرف سے دیئے گئے 34 آئٹمز پر عمل درآمد کر چکا ہے اور اب جلد حتمی فیصلہ ہو گا۔
گزشتہ دور حکومت کے دوران پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے گئے، منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ سے متعلق ضروری قانون سازی بھی کی گئی بلکہ مختلف کیسز کو منطقی انجام تک بھی پہنچایا گیا اور سب سے اہم معاملہ جسے ماہرین بغور دیکھ رہے تھے وہ یہ کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید اور دیگر رہنماؤں سے متعلق اہم کیسز تھے لاہور کی دہشت گردی عدالت نے رواں سال 18 اپریل کو ہی محکمہ انسداد دہشت گردی کی طرف سے درج کیے گئے مقدمات پر حافظ سعید کو مجموعی طور پر 33 سال کی قید سنائی اور یہ مقدمات ٹیرر فنڈنگ سے متعلق تھے۔ اس سے پہلے بھی عدالت میں حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں کو مختلف کیسز میں سزائیں سنا چکی، عدالتیں ان کے اکاؤنٹ منجمد کر چکی جب کہ حافظ سعید 2019 سے ہی زیر حراست میں ہیں۔ اب تک جماعت الدعوۃ کے لیڈران پر 41 ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں جب کہ 27 کیسز میں فیصلہ بھی آ چکا ہے اور ان کیسز کو بھی پاکستان کی طرف سے فٹیف کی لسٹ سے نکالنے کے لیے اہم اقدامات کے طور پر لیا گیا ہے۔
اب تک پاکستان تین بار گرے لسٹ میں رہا ہے اور اتنا لمبا عرصہ نہیں رہا جتنا اس بار رہا ہے پہلی بار پاکستان 2008 میں گرے لسٹ میں گیا تھا مگر 2010 میں کامیابی کے بعد نکل آیا تھا مگر اس کے دو سال بعد ہی یعنی 2012 میں پاکستان کا نام پھر گرے لسٹ میں شامل کیا گیا اور اس بار پاکستان تین سال کے عرصے کے بعد گرے لسٹ سے نکلا یعنی 2015 میں پھر جون 2018 کو پاکستان کو دوبارہ فٹیف نے گرے لسٹ میں ڈال کر 27 نکات پر عملدرآمد کی ہدایت کی اور کہا گیا کہ اگر مقررہ وقت پر پاکستان ان نکات پر عمل درآمد نہ کیا تو پاکستان کا نام گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔ اس بات پر پاکستان کو سنگین مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا مگر میں سمجھتی ہوں کہ اس مسئلے سے پاکستان کو نکالنے میں گزشتہ حکومت اور ریاستی اداروں نے بھرپور کردار ادا کیا ہے اس کا کریڈٹ ہماری پاک فوج کو بھی بھرپور جاتا ہے ٹیرر فنانسنگ کے 27 اور منی لانڈرنگ کے 7 پوائنٹ پر عملدرآمد یقینی بنا کر پاکستان نے ایک بار پھر ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ اس میں ہماری پاک فوج نے کلیدی کردار ادا کیا ہے گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنے کے لیے 2019 میں جی ایچ کیو میں ڈی جی ایم او کی سربراہی میں سپیشل سیل قائم کیا گیا اور دن رات محنت کرنے پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں جنھوں نے سخت محنت کر کے پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے سے بچایا، اللہ پاک میرے ملک کو ہر بری نظر اور ہر برے وقت سے بچائے۔ آمین
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

مصنف کے بارے میں