ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ،کل سنائے جانیکا امکان

ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ،کل سنائے جانیکا امکان
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد:احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی متفرق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جس سے نیکی کرو اس کے شر سے ڈرو،نواز شریف نے چوہدری نثار کے متعلق سوال پر حضرت علیؓ کا قول پڑھ کر سنادیا

ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کی جانب سے محفوظ کئے گئے فیصلہ کو کل سنائے جانے کا امکان ہے جبکہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل ہو گی ۔ قبل ازیں نواز شریف،مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کے خلا ف آج ایون فیلڈ ریفرنس کیس کی سماعت ہوئی اور دوران سماعت پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے کیلیبری فونٹ سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی ،جس پر مریم نواز کے وکیل نے اعتراض اٹھادیے اور کہا کہ ملزمان کودی گئی ریفرنس کاپیوں میں 8 صفحات غائب ہیں، ریفرنس 3 میں ملزمان کو دی جانے والی کاپی میں آخری صفحہ 235 ہے جبکہ عدالت اور نیب کے پاس موجود کاپی میں آخری صفحہ 243 ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر 3ماہ کی پابندی لگا دی

وکیل امجد پرویز کی جانب سے مزید کہا گیا کہ والیم تین کے اضافی آٹھ صفحات کیوں غائب ہیں؟ہمارے خلاف پیش کئے گئے تمام دستاویزات ملنا ہمارا حق ہے۔واجد ضیاءنے نیلسن، نیسکول اور کومبر گروپ کی ٹرسٹ ڈیڈ کی فرانزک رپورٹ بھی عدالت میں پیش کردی،دوسری جانب فلیگ شپ انوسٹمنٹ کے تحت قائم کمپنیوں کی فنانشل دستاویزات اور امارات ایمبیسی کا جوابی خط بھی عدالت میں پیش کردیا گیا۔

یہ  بھی پڑھیں:’جو ملک کا ستیاناس کر کے جائے وہ اب سکیورٹی مانگتا ہے‘

پانامہ جے آئی ٹی سربراہ نے کیپیٹل ایف زیڈ ای میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ملازمت سے متعلق اقامہ اور جبل علی فری زون اتھارٹی کی جانب سے تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ بھی عدالت میں پیش کیا۔تاہم مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اعتراض کیا کہ قانون شہادت کے تحت اس دستاویز کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

امجد پرویز ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جبل علی فری زون اتھارٹی کی دستاویزات نوٹری پبلک، پاکستان قونصل سے تصدیق شدہ نہیں۔واجد ضیاء نے کہا کہ خط کے مطابق نواز شریف کیپیٹل ایف زیڈ ای کے بورڈ کے چیئرمین تھے اور 10 ہزار درہم ماہانہ تنخواہ وصول کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:78 واں یوم پاکستان،آئی ایس پی آر نے نیا ملی نغمہ جاری کردیا

مریم نواز کے وکیل نے جفزا اتھارٹی کے خط پر بھی اعتراض اٹھایا اور سوال کیا کہ کیسے ثابت ہوگا کہ یہ پبلک دستاویز ہے، پتہ نہیں چلتا کہ یہ خط کسے لکھا گیا ہے۔ جس پر پراسیکیوٹر جنرل نیب نے جواب دیا کہ جفزا ویسے ہی اتھارٹی ہے جیسے پاکستان میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسیچینج کمیشن (ایس ای سی پی)۔مریم نواز کے وکیل کے اعتراض کے ساتھ اقامہ سے متعلق دستاویز کو ریکارڈ کا حصہ بنادیا گیا۔ کیس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے۔